• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگران انتظامیہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت کی جگہ نہیں لے سکتی لیکن رائے عامہ کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی حکومت، جس کی اصل آئینی میعاد تو صرف تین مہینے تھی لیکن سیاسی بے یقینی کی وجہ سے کہیں زیادہ وقت گزار کر اب چند دنوں میں رخصت ہونے والی ہے، کی کارکردگی کافی حوصلہ افزا رہی۔ وزارت خزانہ نے اس حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اس حکومت نے جب ملک کا انتظام سنبھالا تو وفاقی مالیاتی خسارے کا تخمینہ 85کھرب روپے تھا اور فنانسنگ کی مجموعی ضرورت 252کھرب روپے تھی نیز 16.84 ٹریلین ڈالر قرض کی ادائیگی کا وقت سر پر آ پہنچا تھا۔ ایسے حالات میں نگران حکومت نے فوری مالیاتی اقدامات پر توجہ دی اور آمدن بڑھانے اور اخراجات محدود کرنے کیلئے اقدامات کئے۔ نگران حکومت کے 17اگست 2023ء سے 21جنوری 2024ء تک کے دور کا موازنہ یکم فروری 2023ء سے 16اگست 2023ء تک کے دورانیے سے کیا جائے تو اس عرصے میں قرض لی گئی رقم کم رہی۔ داخلی سکیورٹیز کو طویل المدتی قرض میں تبدیل کیا گیا تاکہ مالیاتی خسارے کے لئے فنانسنگ مل سکے۔پچھلے دور سے کم قرض لینے اور دوسرے اقدامات سے مالیاتی استحکام کی راہ ہموار ہوئی، نگران حکومت نے ملکی معیشت کو سہارا دینے کیلئے جوبھی اقدامات کئے ۔انہیں کافی تو نہیں قرار دیا جا سکتا مگر ان سے معاشی بے یقینی کسی قدر کم کرنے میں ضرور مدد ملی۔ منتخب حکومت سے عوام کو اس حوالے سے زیادہ کچھ کرنے کی توقع ہے۔ ایک زیادہ مضبوط اورجارح مزاج اپوزیشن کی موجودگی میں وہ معاشی بحران حل کرنے، مہنگائی اور بیروزگاری پر قابو پانے اور ملک کو قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانے کیلئے کیا کرتی ہے، قوم کی نظریں اس پر مرکوز رہیں گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین