اے ایس پی شہر بانو نقوی کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش تھی کہ امن و امان کی صورتحال خراب نہ ہو، موقع سے 2 کلو میٹر کے فاصلے پر پی ایس ایل میچ تھا، کوشش تھی کہ روڈ بلاک نہ ہو۔
لاہور کی اے ایس پی شہر بانو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے خاتون کو کوئی بیان دینے کے لیے نہیں کہا، خاتون نے جو بیان دیا اپنی مرضی سے دیا لیکن بعض افراد نے لکھ کر دیا کہ ان سے غلطی ہوئی واقعہ غلط فہمی کی بنیاد پر ہوا۔
اے ایس پی نے بتایا کہ موقع پر موجود باہر کھڑے لوگ اپنے علماء کو خاتون سے بات کرنے کے لیے لے کر آئے تو ہم نے پہلے خاتون سے پوچھا کہ کیا وہ علماء سے بات کرنا چاہتی ہیں، جس پر خاتون نے رضامندی ظاہر کی۔
انہوں نے بتایا کہ اچھرہ میں موقع پر دو ایس ایچ اوز موجود تھے لیکن خاتون جس جگہ پر موجود تھی وہاں گاڑی کا پہنچنا مشکل تھا، خاتون کو دکان سے پیدل لے کر گئے اور مین روڈ پر گاڑی میں بٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی کوشش تھی کہ واقعے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہ ہو، امن و امان کی صورتحال خراب نہ ہو کیونکہ موقع سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر پی ایس ایل میچ جاری تھا، اس لیے کوشش تھی کہ روڈ بلاک نہ ہو۔
خاتون اے ایس پی کا کہنا تھا کہ خاتون کو ہراساں کرنے والے افراد کی نشاندہی کرلی ہے، ان افراد کے خلاف کارروائی کا معاملہ بعد میں دیکھیں گے۔
یاد رہے کہ 25 فروری کو لاہور کی اچھرہ مارکیٹ میں ایک خاتون کو عربی خطاطی کا لباس زیب تن کرنے کے باعث ہراساں کیا گیا، عربی خطاطی کو قرآن پاک سے منسوب کر کے خاتون پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
تاہم اے ایس پی شہربانو موقع پر پہنچ کر خاتون کو بحفاظت اس ہجوم سے نکالنے میں کامیاب ہوگئیں۔
اے ایس پی شہربانو نقوی کو پنجاب پولیس کی جانب سے اس بے مثال جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر قائدِاعظم پولیس میڈل (QPM) سے نواز نے کے لیے حکومت پاکستان کو سفارشات بھجوانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔