• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ، غذائی قلت سے مزید 6 بچے دم توڑ گئے، ہزاروں حاملہ خواتین اور شیر خوار کو خطرات

کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ میں غذائی قلت سے دوچار مزید 6 بچے دم توڑ گئے،چار بچے شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال اور دو بچے الشفا اسپتال میں اپنی جانوں کی بازی ہار گئے ، غذائی بحران کے باعث غزہ بھر میں ہزاروں حاملہ خواتین اور شیر خوار وں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں، غزہ کے نصیرت مہاجر کیمپ سمیت مختلف علاقوں پر بمباری میں مزید درجنوں فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ کے 5 لاکھ شہریوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے ، غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کو اسرائیلی افواج کی فائرنگ اور گولہ باری کاسامنا ہے ، امدادی تنظیموں نے آپریشن معطل کرنا شروع کردیئے، فرانس اور قطر نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ کے اندر قتل وغارت اور انسانوں کے ہاتھوں پیدا کردہ قحط کو مسترد کردیا ہے ، دونوں ممالک نے فوری طور پر غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ، اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی امدادی تنظیمیں سلسلہ وار طور پر غزہ تک امداد پہنچانے سے انکار کررہی ہیں ، انسانی امداد کے قافلے اسرائیلی افواج کی فائرنگ کی زد میں آ رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال میں چار بچے شدید غذائی قلت کے باعث دم توڑ گئے جبکہ مزید 7بچوں کی حالت انتہائی نازک ہے، غزہ بھر میں قحط بدستور پھیل رہا ہے ، عالمی انسانی ادارے کے مطابق 5 لاکھ فلسطینیوں کو انتہائی قلت کا سامنا ہے جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں ۔ غزہ کی پٹی میں کلینک چلانے والے انسانی حقوق کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ہفتوں میں اس نے جن حاملہ خواتین کا علاج کیا ہے ان میں سے 21 فیصد غذائی قلت کا شکار ہیں جن کی جانیں خطرات سے دوچار ہیں، دیر البلاح کے مرکزی قصبے میں صحت کا مرکز چلانے والی امدادی تنظیم پراجیکٹ ہوپ کا کہنا ہے کہ اسی عرصے کے دوران انہوں نے جن پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کا علاج کیا ہے، ان میں سے 11فیصد بھی غذائی قلت کا شکار ہیں، ان کے مطابق غذائیت کی کمی بالخصوص حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کیلئے انتہائی خطرناک ہے، جنہیں اضافی غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔
اہم خبریں سے مزید