دوست ملک چین کے ساتھ پاکستان کی آزادانہ دوطرفہ تجارت چلی آرہی ہے۔گزشتہ 26برس کے دوران چین کی پاکستان کو برآمدات کا حجم سالانہ 15فیصد کے حساب سے بڑھا ہے ۔1995میں اس کی مالیت 616ملین ڈالر تھی جو بڑھ کر اس وقت 23.5ارب ڈالر سے متجاوز ہوگئی ہے۔2005میں اس وقت کے چینی وزیراعظم وین جیا بائو کے دورہ پاکستان کے موقع پر دوطرفہ آزادانہ تجارت شروع کرنے پر کامیاب مذ اکرات ہوئے تھے۔جس پر 2007میں عمل درآمد شروع ہوگیا۔گزشتہ برس پاکستان کی وزارت تجارت نے چین سے آزاد تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ دسمبر میں نگران وزیرتجارت نے دورہ چین کے موقع پر چینی صنعتکاروں کو خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی تھی اور دونوں ملکوں نے تجارتی اعدادوشمار میں فرق ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔اسی دوران چین نے پاکستان سے نئی ترجیحی فہرست مانگی تھی۔تازہ ترین رپورٹ کے مطابق نئی منتخب حکومت کے باضابطہ طور پرذ مہ داریاں سنبھالنے کے بعد چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے تحت اشیا کی ترسیل 97فیصد تک بڑھانے پر بات چیت شروع ہوجائے گی۔ رواں مالی سال کے پہلےسات ماہ میں پاکستان کی چین کیلئے برآمدات 46فیصد اضافے کے ساتھ ایک ارب 72کروڑ 14لاکھ ڈالر رہیں جبکہ چین سے درآمدات کا حجم سات ارب 71کروڑ ڈالر رہا۔واضح ہوکہ سیاسی عدم استحکام اور کمزور معاشی پالیسیوں سے پاکستان کا برآمدی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ اس کی استعداد میں کئی گنا اضافے کے امکانات روشن ہیںلہٰذایہ توقع بے جا نہ ہوگی کہ چین سمیت دیگر عالمی منڈیوں سے رابطوں میں اضافہ کیا جائے جس کیلئے نئی تجارتی پالیسی کا نفاذ ناگزیر ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998