ذیابطیس کے مریض جب رمضان سے قبل ڈاکٹر کے پاس آتے ہیں، تو اُن کا پہلا سوال یہی ہوتا ہے کہ’’ ڈاکٹر صاحب! کیا مَیں روزہ رکھوں؟‘‘حالاں کہ ڈاکٹر کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی کو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا کہے کہ یہ مریض کا ذاتی معاملہ ہے۔البتہ، ڈاکٹر کی یہ ذمّے داری ہے کہ وہ اس ضمن میں مریضوں کی رہنمائی ضرور کرے کہ وہ کیسے محفوظ طریقے سے روزہ رکھ سکتے ہیں اور اگر کسی مریض نے روزہ رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے، تو رمضان سے قبل ہی اپنے ماہر معالج سے معلومات حاصل کریں اور پھر ڈاکٹر کی ہدایت پر مکمل عمل بھی کریں۔
ذیابطیس کا مرض پاکستان ہی نہیں، پوری دنیا میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ حالیہ نیشنل سروے آف ڈائی بیٹیز، پاکستان کے مطابق، پاکستان کی کُل آبادی کا 26فی صد ذیابطیس سے متاثر ہے اور اِتنے ہی لوگوں کو ذیابطیس ہونے کے خطرات لاحق ہیں۔ گویا، ذیابطیس پوری دنیا کے لیے صحت کا ایک گمبھیر مسئلہ بن چُکا ہے۔
دنیا بَھر میں اِن دنوں 537ملین سے زائد افراد شوگر سے متاثر ہیں اور اس تعداد میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ ان متاثرین میں لگ بھگ 145 ملین مسلمان ہیں، جن کی اکثریت روزہ رکھنے کی خواہش رکھتی ہے، ایسے میں یہ ناگزیر ہو جاتا ہے کہ ان کی جدید خطوط پر رہ نمائی کی جائے تاکہ وہ محفوظ طور پر روزہ رکھ سکیں، کیوں کہ شوگر کے ہر مریض کو روزہ رکھنے سے کچھ نہ کچھ خطرہ ضرور ہوتا ہے۔
ذیابطیس سے متاثرہ افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اِس بات کا تعیّن کرلیں کہ اُنہیں روزہ رکھنے سے کون کون سے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں تاکہ وہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ اور محفوظ طور پر روزہ رکھ سکیں۔اِس ضمن میں درج ذیل معلومات بے حد مفید ثابت ہوسکتی ہیں اور ذیابطیس کے مریضوں کے لیے اِس کی بنیاد پر حاصل کردہ پوائنٹس کی روشنی میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرنا بھی آسان ہوگا۔
(1) ذیابطیس کی اقسام: ٹائپ وَن(1)، ٹائپ ٹو(0)
(2) ذیابطیس کا دورانیہ: 10 سال سے زیادہ ہے(1)، 10سال سے کم ہے(0)
(3) شوگر کا گرنا(ہائپو کی کیفیت): کیا آپ ہائپو سے بے خبر ہیں(5)، کیا آپ کو بار بار یا شدید ہائپو کی کیفیت ہوتی ہے(4)، کیا آپ کو روزانہ ہلکے ہائپو کی کیفیت ہوتی ہے(3)، کیا آپ کو ہفتے میں ایک بار ہائپو کی کیفیت ہوتی ہے (2)، کیا آپ کو ہفتے میں ایک بار یا اس سے کم ہائپو کی کیفیت ہوتی ہے (1)، کیا آپ کے ہائپو کی کیفیت نہیں ہوتی (0)
(4) شوگر کنٹرول: آپ کا ہیمو گلوبن اے وَن سی9سے زیادہ ہے (2)، ہیمو گلوبن اے وَن سی 9 تک یا 5۔7 ہے (1)، ہیمو گلوبن 5۔7 سے کم ہے (0)
(5) گھر پر شوگر چیک کرنا: آپ کو شوگر چیک کرنے کا کہا گیا تھا، مگر نہیں کی (2)، آپ کو شوگر چیک کرنے کا کہا گیا تھا اور آپ نے کبھی کبھار شوگر چیک کی(1)، جیسا کہا گیا تھا، آپ اُسی طرح شوگر چیک کرتے رہے(0)
(6) شوگر کا کوما: کیا آپ کو گزشتہ3ماہ میں شوگر کا کوما ہوا (3)، کیا آپ کو گزشتہ6 ماہ میں شوگر کا کوما ہوا(2)، آپ کو شوگر کا کوما نہیں ہوا(1)
(7) پیچیدگیاں: کیا آپ کو انجائنا یا ہارٹ فیلیٔر کی شکایت ہے یا آپ کا ای جی ایف آر30 سے کم ہے (6)، کیا آپ کو انجائنا یا ہارٹ فیلیٔر کی شکایت ہے یا آپ کا ای جی ایف آر 30 ہے (4)، آپ کا ای جی ایف آر نارمل ہے اور دل کی بیماری نہیں ہے(0)
(8) پریگنینسی: حمل کے ساتھ شوگر کنٹرول میں نہیں ہے (4)، حمل کے ساتھ شوگر کنٹرول میں ہے(2)، حمل نہیں ہے (0)
(9) ذہنی کیفیت: آپ کی ذہنی کیفیت ٹھیک نہیں(4)، آپ کم زور ہیں(3)، عُمر70سال سے زیادہ ہے اور گھر والوں کی سپورٹ حاصل نہیں(1)، ذہنی کیفیت یا کم زوری کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں(0)
(10) معمولات: زیادہ محنت کا کام کرتے ہیں(1)، ہلکا پُھلکا کام کرتے ہیں(0)
(11) گزشتہ تجربہ: گزشتہ سال روزے رکھنا اچھا نہیں رہا (1)، گزشتہ سال روزے رکھنا اچھا رہا(0)
(12) روزے کا دورانیہ: 16 گھنٹے یا اس سے زاید(1)، 16 گھنٹے یا اس سے کم(0)
(13) شوگر کا علاج: آپ صرف بیزل انسولین لیتےہیں(5-2)، دن میں ایک بار مکس انسولین لیتے ہیں(3)،گلائبنکلا مائیڈ لیتے ہیں(1)، گلیمیپرائیڈ، گلیکلازائیڈ یا ریپا گلے نائیڈ لیتے ہیں (5-0)،انسولین یا سلفو نائیل یوریا لیتے ہیں(0)
اب پوائنٹس کی بنیاد پر اپنا اسکور جمع کیجیے۔
٭ اگر آپ کا اسکور 0 تا 3 ہے،تو آپ کو روزے رکھنے سے کم خطرہ ہے ۔
٭ اگر آپ کا اسکور 5-3 تا 6 ہے، تو آپ کو روزے رکھنے سے درمیانے درجے کا خطرہ ہے ۔
٭ اگر آپ کا اسکور6 یا اس سے زیادہ ہے، تو آپ کو روزے رکھنے سے زیادہ خطرہ ہے۔ (مضمون نگار،کالج آف فیملی میڈیسن، کراچی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور پرائمری کیئرذیابطیس ایسوسی ایشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری ہیں)