اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 3 ریفرنسز میں سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے وارنٹِ گرفتاری کی معطلی کی درخواستیں دائر کر دی گئیں۔
احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔
توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح، پلیڈر رانا عرفان، پراسیکیوٹر عثمان مسعود احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر عثمان مسعود نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر بتائے گا کہ توشہ خانہ گاڑیوں سے متعلق رپورٹ کیا ہے، تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کر دیں۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں، ملزمان کون ہیں؟ حاضری لگوا لیں۔
اس کے ساتھ ہی احتساب عدالت نے حکم دیا کہ 19 مارچ کو تفتیشی افسر کو طلب کیا جاتا ہے۔
نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر درخواستیں دائر کرنا چاہتا ہوں، حسن نواز اور حسین نواز سے متعلق درخواستیں ہیں، ایون فیلڈ ریفرنس میں حسن نواز اور حسین نواز اشتہاری ہیں، ان دونوں کارواں ماہ 12 مارچ کو پاکستان آنے کا پلان ہے، دونوں پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز کی درخواستوں پر نوٹس کر دیتے ہیں۔
وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ آپ کل کا نوٹس کر دیں، چھوٹی سی بات ہے۔
نیب پراسیکیوٹر عثمان مسعود نے کہا کہ جیسے احتساب عدالت مناسب سمجھے نوٹس کر دے۔
وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہتے ہیں۔
احتساب عدالت نے حکم دیا کہ کل کے لیے حسن نواز اور حسین نوازکی درخواستوں پر نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
حسن نواز اور حسین نواز کی فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنسز پر بھی درخواستیں دائر کر دی گئیں جن پرعدالت نے کل کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
تینوں ریفرنسز میں حسن نواز اور حسین نواز کے وارنٹِ گرفتاری معطل کرنے کی درخواستیں بھی دائر کی گئیں۔