لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
کیس کی سماعت جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس مرزا وقاص رؤف پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔
دورانِ سماعت شیخ رشید احمد اپنے وکیل سردار عبدالرازق خان کے ہمراہ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ اور نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے آج وفاقی سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سے سوال کیا کہ سیکریٹری داخلہ کہاں ہیں؟
ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا کہ سیکریٹری داخلہ دستیاب نہیں، وہ سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ شیخ رشید کا نام ای سی ایل میں کیوں ڈالا گیا ہے؟
ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا کہ نیب نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں شیخ رشید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات میں شیخ رشید کا نام اس لیے شامل کیا گیا کیونکہ شیخ رشید وفاقی کابینہ کا حصہ تھے، 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے بعد نیب نے ملزمان کی فہرست سے شیخ رشید کا نام نکال دیا تھا۔
عدالت نے سوال کیا کہ شیخ رشید اگر اس کیس میں مطلوب نہیں تو ان کا نام کس نے ای سی ایل میں ڈالا؟
اس موقع پر عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 2 گھنٹے دے رہے ہیں، تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں ورنہ آپ کے خلاف کارروائی کریں گے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 2 بجے تک ملتوی کر دی۔