الیکشن کمیشن نے محمود خان اچکزئی کی صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 فروری کو منعقد ہو چکے، آئین کے مطابق 30 دن کے اندر صدارتی انتخاب لازم تھا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ محمود خان اچکزئی سمیت امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جا چکے ہیں، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال بھی ہو چکی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محمود خان اچکزئی جانچ پڑتال کے وقت ریٹرننگ آفیسر کے سامنے پیش ہوئے، انہوں نے الیکٹورل کالج کے مکمل نہ ہونے پر اس وقت کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا، اس وقت الیکٹورل کالج مکمل ہے، اس طریقے پر وزیرِ اعظم اور چیف منسٹر کا چناؤ ہو چکا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکٹورل کالج کو نامکمل کہہ کر صدارتی الیکشن کو روکا نہیں جا سکتا، صدارتی انتخاب کو 30 دن سے زیادہ ملتوی نہیں کیا جا سکتا، حالیہ دنوں میں 22 ایم این ایز اور ایم پی ایز نے اپنی نشستیں خالی کیں، الیکٹورل کالج کا مطلب پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی موجودگی ہے، آئین بنانے والے خالی سیٹس کی وجہ سے الیکٹورل کالج کو نامکمل سمجھتے تو آئین میں واضح لکھتے، اس وقت پارلیمنٹ اورصوبائی اسمبلیوں میں الیکٹورل کالج موجود ہے۔
ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخابات کے انتظامات پوری طرح مکمل ہیں، انتخابی میٹریل اور اسٹاف اسمبلی پہنچ چکا ہے۔
نثار درانی کا کہنا ہے کہ اطمینان رکھیں صدارتی الیکشن صاف و شفاف اور پُرامن ہوں گے، ووٹر لسٹ آج چیلنج نہیں ہو سکتی۔
صدارتی انتخاب سے ایک روز قبل محمود خان اچکزئی کا الیکشن کمیشن کو خط
واضح رہے کہ صدارتی انتخاب سے ایک روز قبل سنی اتحاد کونسل کے نامزد صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے الیکشن کمیشن کو صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کے بارے میں خط لکھا تھا جس میں الیکشن کمیشن سے کہا گیا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی متعدد مخصوص نشستیں ابھی خالی ہیں۔
محمود اچکزئی کا اپنے خط میں مزید کہنا تھا کہ الیکٹورل کالج مکمل ہونے تک الیکشن ملتوی کیا جائے۔