19 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا، صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی کابینہ سے حلف لیا۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید اور قومی ترانے کے ساتھ کیا گیا۔
وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی شرکت کی۔
وفاقی وزیر کا حلف اٹھانے والوں میں اسحاق ڈار، محمد اورنگزیب، محسن نقوی، خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا تنویر، اعظم نذیر تارڑ، عطاء اللّٰہ تارڑ، چوہدری سالک حسین، علیم خان، جام کمال، امیر مقام، اویس لغاری، مصدق ملک، شزا فاطمہ، احد چیمہ، خالد مقبول صدیقی، قیصر شیخ اور ریاض پیر زادہ شامل ہیں۔
اس سے قبل آج ہی وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو 19 رکنی وفاقی کابینہ کے نام بھیجے گئے تھے۔
خواجہ آصف 1991ء میں رکنِ سینیٹ اور 1993ء میں رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے، وہ 1997ء، 2002ء، 2008ء، 2013ء، 2018ء اور 2024ء میں ایم این اے منتخب ہوئے ہیں۔
خواجہ آصف وزیرِ خارجہ، وزیرِ دفاع، وزیرِ پانی و بجلی اور وزیرِ پیٹرولیم رہ چکے ہیں۔
احسن اقبال 1993ء میں پہلی مرتبہ رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے، وہ 1997ء، 2008ء، 2013ء، 2018ء اور 2024ء میں رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
احسن اقبال وفاقی وزیرِ داخلہ اور وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی رہ چکے ہیں، ان پر 2018ء میں قاتلانہ حملہ بھی ہوا تھا جس میں وہ محفوظ رہے۔
جھنگ کے سید گھرانے سے تعلق رکھنے والے سید محسن نقوی لاہور میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے کریسنٹ ماڈل اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی، اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا سے صحافت کی ڈگری حاصل کی۔
محسن نقوی امریکی نشریاتی ادارے کے ساتھ 2009ء تک منسلک رہے، انہوں نے 2008ء میں لاہور سے ٹی وی چینل کی بنیاد رکھی، جنوری 2023ء میں محسن نقوی پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلیٰ بنے۔
محسن نقوی 6 فروری 2024ء کو 3 سال کے لیے پی سی بی کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب ہوئے۔
رانا تنویر حسین 1985ء میں پہلی مرتبہ رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے، وہ 1990ء، 1997ء، 2008ء، 2013ء، 2018ء اور 2024ء میں ایم این اے منتخب ہوئے۔
رانا تنویر وزیرِ دفاعی پیداور، وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی اور وزیرِ تعلیم رہ چکے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ 2021ء میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے، وہ سینیٹ میں قائدِ ایوان بھی رہے ہیں جبکہ وفاقی وزیرِ قانون وانصاف بھی رہ چکے ہیں۔
چوہدری سالک حسین 2018ء میں رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے، وہ وزیرِ سرمایہ کاری بورڈ رہے ہیں۔
4 بار کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار 2003ء سے 2022 ء تک سینیٹ کے رکن رہے ہیں، وہ 1998ء سے 1999ء تک، مارچ 2008ء سے مئی 2008ء تک، 2013ء سے 2017ء تک اور 2022ء سے 2023ء تک وزیرِ خزانہ رہے۔
اسحاق ڈار فروری 1997ء سے جولائی 1997ء تک وزیرِ صنعت اور انویسٹمنٹ رہے، دسمبر 1997ء سے اکتوبر 1999ء تک وفاقی وزیرِ تجارت رہے، مارچ 2012ء سے جون 2013ء تک سینیٹ میں لیڈر آف اپوزیشن رہ چکے ہیں۔
مصدق ملک 12 مارچ 2018ء سے سینیٹ کے رکن ہیں، وہ اپریل 2013ء سے جون 2013ء تک وفاقی وزیرِ پانی و بجلی رہے، 2013ء سے 2018ء تک وزیرِ مملکت رہے، اپریل 2022ء سے اگست 2023ء تک وزیرِ پیٹرولیم و توانائی رہے۔
عطاء اللّٰہ تارڑ پاکستان مسلم لیگ ن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ہیں، وہ سابق صدرِ پاکستان محمد رفیق تارڑ کے پوتے ہیں۔
عطاء اللّٰہ تارڑ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے سابقہ دور میں پہلی بار وفاقی وزیر بنے، وہ وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے داخلہ و قانونی امور رہے ہیں۔
عطاء اللّٰہ تارڑ 2022ء کے آغاز میں پنجاب حکومت کے ترجمان رہے، جولائی 2022ء میں وفاقی کابینہ میں معاونِ خصوصی برائے محکمۂ انسدادِ منشیات رہے، دسمبر 2022ء میں پنجاب کے وزیرِ داخلہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ریاض حسین پیر زادہ مسلم لیگ ن کے رکنِ قومی اسمبلی ہیں ،وہ 1993ء اور 2018ء سے 2023ء تک ممبرِ قومی اسمبلی رہے، 1985ء اور 1988ء میں رکنِ صوبائی اسمبلی پنجاب رہے۔
ریاض حسین پیرزادہ 2022ء میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق رہے، 2017ء، 2018 ء میں وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ رہے۔
ڈاکٹر قیصر احمد شیخ مسلم لیگ ن کے رکنِ قومی اسمبلی ہیں، وہ 2013ء سے 2023ء تک رکنِ قومی اسمبلی رہے، وہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ہیں، وہ 1997ء سے 1998ء تک صنعت اور پیداوار کے وفاقی وزیر رہے، انہوں نے 2018ء سے 2020ء تک بطور وفاقی وزیرِ آئی ٹی و ٹیلی کام خدمات سر انجام دیں۔
محمد اورنگزیب نے اپنے پروفیشنل کیریئر کا آغاز نجی بینک سے کیا، وہ نجی بینک کے کنٹری منیجر کے عہدے پر رہ چکے ہیں۔
محمد اورنگزیب پاکستان بزنس کونسل کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں انہوں نے نجی بینک کے عہدے کے ساتھ ڈچ قومیت بھی چھوڑ دی تھی۔
عبدالعلیم خان این اے 117 سے عام انتخابات میں ممبرِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے، وہ 2003ء سے 2007ء اور 2018ء سے 2021ء تک ممبرِ پنجاب اسمبلی رہے، 2019ء سے 2021ء تک وزیر برائے خوراک رہے۔
سردار اویس احمد لغاری سابق صدر سردار فاروق احمد لغاری کے صاحبزادے ہیں، وہ 1997ء سے 1999ء تک ممبرِ پنجاب اسمبلی رہے، 2002ء سے 2004ء تک وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی رہے، 2017ء سے 2018ء تک وفاقی وزیرِ توانائی کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
جام کمال خان 2018ء سے 2021ء تک وزیرِ اعلیٰ بلوچستان رہے ہیں، وہ 2013ء سے 2018 ء تک وزیرِ مملکت برائے پٹرولیم بھی رہ چکے ہیں۔