بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقاتوں کے عدالتی احکامات کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ قیدی سے ملاقات کے لیے پریزن رولز کیا کہتے ہیں؟ آپ کو آرڈر کے کس حصے پر اعتراض ہے؟
بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقاتوں کے عدالتی احکامات کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری سماعت کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے دوران سماعت کہا کہ روزانہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے لیے بہت سی درخواستیں آتی ہیں، جیل حکام اگر ٹھیک سے کام کریں تو یہ درخواستیں یہاں نہیں آنی چاہئیں، اڈیالہ جیل میں کتنے قیدی ہیں؟ ہزاروں تو ہوں گے، اڈیالہ میں اسلام آباد سے متعلقہ قیدیوں کی یہی درخواستیں آتی رہیں پھر ہم تو یہی کام کرتے رہیں گے۔
وکیل نے کہا کہ جیل صوبائی حکومت کے تحت ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اختیار سے تجاوز کیا، اڈیالہ جیل پنڈی میں ہے تو درخواست بھی لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ کو سننی چاہیے۔
جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایسی بات ہے تو پھر اڈیالہ جیل میں اسلام آباد کے قیدیوں کا کیا اسٹیٹس ہوگا؟ یہ بات مان لی جائے پھر تو اسلام آباد کی عدالت اسلام آباد کے قیدیوں کو ضمانت بھی نہیں دے سکتی، جو پنجاب کا قیدی ہے اس سے متعلق آپ کی بات درست ہے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اسلام آباد کی عدالت کے آرڈر سے جیل بھیجا گیا۔
واضح رہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور کمشنر اسلام آباد نے عدالتی فیصلے کے خلاف الگ الگ اپیلیں دائر کر رکھی ہیں، انٹرا کورٹ اپیلوں میں جیل میں ملاقات کی اجازت دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے اور بانی پی ٹی آئی اور سینیٹر فیصل جاوید خان کو اپیلوں میں فریق بنایا گیا ہے۔