اپوزیشن رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ کل بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ملاقات کےلیے اڈیالہ جیل انتظامیہ سے درخواست کی ہے۔
قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ بھی جیل انتظامیہ کو کہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملنے دیا جائے۔
اس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہہ یہ معاملہ وزارت داخلہ کا ہے، ساتھ ہی عدالتوں میں بھی زیر سماعت ہے۔
دوران خطاب عمرایوب کی جانب سے مریم نواز کو نام نہاد وزیراعلیٰ پنجاب کہنے پر ن لیگ کے ارکان مکمل طور پر خاموش رہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر مشتاق نے ارکان پارلیمنٹ کا راستہ روکا، اس نے ارکان کے لیے قومی اسمبلی کا دروازہ بند کیا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ اسے یہ استحقاق کس نے دیا کہ ارکان کو پارلیمنٹ آنے سے روکے؟ ایسا پولیس والا کل آپ کا بھی راستہ روکے گا، جناب اسپیکر، اس پولیس افسر کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
اپوزیشن رہنما نے مزید کہا کہ وہاں رینجرز اور دوسرے اہلکار بھی موجود تھے، بتایا جائے کہ کیا ہمیں قومی اسمبلی میں عوام کی نمائندگی کا حق نہیں ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ لیڈر آف اپوزیشن کےلیے ارکان کے دستخط والی دستاویز فراہم کردی ہے، براہ کرم میرا لیڈر آف دی اپوزیشن کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، سیکیورٹی وجوہات کو بنیاد بنا کر ان کی ملاقاتوں پر پابندی لگائی گئی ہے، ہم اس اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجا اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا، ہم اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ شاندانہ گلزار کو ایف آئی اے نےنام نہاد وزیراعلیٰ مریم نواز کے کہنے پر خط لکھا،خاتون رکن قومی اسمبلی کو پیش ہونے کا کہا جارہا ہے، ہم اس اقدام کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کو کینیڈا میں سفیر لگانے کی اطلاعات مل رہی ہیں، ڈیل کی گئی کہ تحریک انصاف کی 20 جیتی سیٹوں پر دوبارہ گنتی کراکر جھرلو پھیرنا ہے۔