کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے لاپتہ اور بازیاب ہونے والے کمسن بہن بھائی کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں نارتھ ناظم آباد سے بہن بھائی کے لاپتہ ہونے کے مقدمے کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ دونوں بچوں اور خالہ فرحین عرف سونیا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیا جائے، فرحین عرف سونیا بچوں کو متعلقہ تھانے کی حدود سے باہر نہیں لے جا سکتی۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ ایس ایس پی سینٹرل افسر کو فوری تعینات کریں جو فرحین عرف سونیا کے گھر کا پتہ کرے، پولیس افسر یقینی بنائیں بچوں کی کسٹڈی متعلقہ تھانے کی حدود سے باہر نہ جائے، پولیس افسر ہر ہفتے رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ شروع کروایا جائے، بچوں کو صرف تعلیم کیلئے متعلقہ تھانے کی حدود سے باہر جانے کی اجازت ہے۔
تحریری حکم نامے میں عدالتی احکامات عمل درآمد کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سینٹرل کو ارسال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ بچوں نے بیان میں بتایا گیا کہ ان کی خالہ بینش اور خالو کا رویہ ظالمانہ تھا، بچوں نے بتایا وہ اپنی خالہ فرحین کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، دونوں بچوں کے والدین کی 2015 میں علیحدگی ہوگئی تھی، بچوں کی والدہ یو اے ای میں ہیں کبھی کبھار بچوں سے ملنے آتی ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ والد نے بچوں کی کسٹڈی سے متعلق کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا، بچوں کی کسٹڈی ان کے والد کا حق ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت بچوں کی عارضی کسٹڈی خالہ فرحین کے حوالے کرتی ہے، بچوں کی خالہ فرحین 5، 5 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کروائیں۔
یاد رہے کہ کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ سے 2 کم عمر بہن بھائی 12 مارچ کی رات کو لاپتہ ہوئے تھے۔
بچوں کی والدہ کا مؤقف تھا کہ بچے رات 11 بجے برگر لینے نکلے تھے واپس نہیں آئے، تاہم کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بچوں کی والدہ شمائلہ ناز نے دونوں بہن بھائیوں کی واپسی کی سوشل میڈیا پر تصدیق کردی تھی۔
اپنے بیان میں والدہ شمائلہ ناز کا کہنا تھا کہ جو لوگ بچوں کو لے کر گئے تھے وہی حیدری میں چھوڑ کر گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ شوہر سے 9 سال پہلے علیحدگی ہوچکی ہے، شوہر نے دوسری شادی کرلی ہے۔ وہ دبئی شفٹ ہوگئی ہیں، بچوں کو تعلیم کے سلسلے میں والدہ کے پاس چھوڑا ہوا تھا۔