وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز آج کوٹ لکھپت جیل پہنچیں اور قیدیوں کے ساتھ روزہ افطار کیا۔
اپنے دورے کے دوران مریم نواز نے قیدیوں کےلیے ویڈیو کال فیسلٹی کا بھی افتتاح کیا۔
وہ اُس سیل میں بھی گئیں جہاں ان کے والد نواز شریف قید رہے، وزیراعلیٰ مریم نواز جیل میں گزرے وقت کی یادیں تازہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبہ بھر میں قیدیوں کےلیے 3 ماہ سزا میں کمی اور 155 قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا۔
اس موقع پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ آج سینٹرل جیل آتے ہوئے خود قید میں گزارا ہوا وقت یاد کر رہی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سزائے موت کی چکی میں بند تھیں، انہوں نے کڑے وقت کا سامنا کیا۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ اُن والد بھی اسی جیل میں بند تھے مگر ملاقات کی اجازت نہیں تھی، ہفتے میں ایک بار ملنے دیا جاتا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ایک بار قید میں والد کا ہاتھ سے لکھا خط ملا، انہوں نے بتایا کہ یہاں سے نیب لے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں کسی نے بتایا کہ آپ کے والد کی طبیعت خراب ہے اور اسپتال لے کر جا رہے ہیں، وہ آزمائش کا وقت تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں کینسر کی مریضہ والدہ سے بات نہیں ہوسکتی تھی، گھڑی پر دیکھ دیکھ کر بچوں سے بات کیا کرتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ والد کو عدالت میں والدہ کی طبیعت خرابی کا بتایا ان کے کہنے کے باوجود کسی نے بات نہ کروائی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ نظام عدل میں کمزوریوں کی وجہ سے بےگناہوں کو بھی جیل کاٹنا پڑتی ہے، دعا ہے کہ نظام عدل میں بہتری آئے تاکہ کوئی بے گناہ جیل نہ پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ جیل کے نظام میں بہتری اور قیدیوں کےلیے ممکنہ آسانیاں ضرور لائیں گے۔