• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ہاکی فیڈریشن میں جاری عہدوں کی جنگ میں قومی کھلاڑی رُل گئے

جنگ فوٹوز
جنگ فوٹوز 

گول کیپر وقار یونس اولمپک کوالیفائیر میں گھٹنے کی انجری کا شکار ہو گئے، ڈیلیز (روزانہ کا معاوضہ) بھی واپس لے کر وطن بھیج دیا گیا۔

وقار یونس کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن نے گھٹنے کا آپریشن کرایا ہے نہ فیڈریشن نے پوچھا ہے، نہ مینجمنٹ نے اور نہ ہی ساتھی کھلاڑی تیمار داری کے لیے اسپتال پہنچے ہیں۔

وقار یونس کا کہنا ہے کہ 8 سال پاکستان کی نمائندگی کرنے کا یہ صلہ ملا ہے، کسی نے پوچھنا تک گوارا نہیں کیا۔

پاکستان ہاکی ٹیم کے گول کیپر وقار یونس کے دائیں گھٹنے کا آپریشن لاہور کے جناح اسپتال میں ہوا ہے، نیشنل ڈیوٹی کے دوران وہ انجرڈ ہوئے لیکن پاکستان ہاکی فیڈریشن اور ٹیم منجمنٹ نے انہیں بے سہارا چھوڑ دیا، ستم تو یہ کہ انہیں ایونٹ کے لیے جو ڈیلی الاؤنس ملا تھا وہ بھی واپس لے لیا گیا۔

وقار یونس نے ’جیو نیوز‘ کو بتایا کہ عمان میں اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کے لیے پریکٹس میچ میں ہم دس کھلاڑیوں کے ساتھ کوچ بھی ایکشن میں تھے،  آخری لمحات میں شوٹ آؤٹ کے دوران میرا گھٹنا انجرڈ ہو گیا، مجھے کچھ دن ساتھ رکھا گیا کہ شاید میں بہتر ہو جاؤں، ایم آر آئی کرائی گئی جس کے بعد مجھے واپس جانے کا کہا گیا۔

دو سو ڈالرز کی ڈیلی بھی واپس لے لی اور اوپر سے کہا گیا جو چھ دن کی ڈیلی بنتی ہے بہت مشکل ہے کہ وہ بھی آپ کو دیں گے۔

وقار یونس درد سے کراہتے ہوئے نم آنکھوں کے ساتھ کہتے ہیں کہ جب انہیں عمان سے وطن واپس بھیجا گیا تو وہ ساری رات روتے رہے، وہ پندرہ سال سے ہاکی کھیل رہے ہیں، 8 سال سے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں لیکن اس کا صلہ انہیں یہ ملا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پوچھا تک نہیں کہ کس حال میں ہو۔

اُن کا کہنا ہے کہ ساتھیوں نے بس فون کیا لیکن کوئی ملنے تک نہیں آیا،  انہوں نے کہا کہ پہلے دو سال مجھے دور رکھا گیا اب ایک سال مجھے ری ہیب میں لگ جائے گا۔

وقار یونس کی دیکھ بھال ڈار ہاکی اکیڈمی کر رہی ہے، ان کے ڈیپارٹمنٹ واپڈا نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

 اس وقت وقار یونس کو بہتر علاج کی ضرورت ہے تاکہ وہ جَلد دوبارہ ایکشن میں دکھائی دے سکیں۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید