بھارتی عدالت نے 2017 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن منانے کے جرم میں گرفتار ہونے والے 17 مسلمان کرکٹ شائقین کو بے قصور ثابت ہونے پر 7 برس بعد بری کر دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2017 میں لندن میں ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔
بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے گاؤں برہان پور میں اس میچ میں بھارت کی شکست اور پاکستان کی فتح کا جشن منانے کے جرم میں ان 17 مسلمان نوجوانوں اور 2 نوعمر (جو اس وقت 16 برس کے تھے) سمیت 20 افراد کو بغاوت اور مجرمانہ کارروائی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرکے 18 جون 2017 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
مدھیا پردیش کی ایک عدالت نے کیس کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور ہندو شکایت کنندہ، سرکاری گواہوں اور پولیس کے جھوٹے بیانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملزم کی فوری رہائی کا حکم دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھیا پردیش کی ایک عدالت نے کیس کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور ہندو درخواست گزار، سرکاری گواہوں اور پولیس کے جھوٹے بیانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملزمان کی فوری رہائی کا حکم دیا۔
خیال رہے کہ 2 نوعمر (مبارک تدوی اور زبیر تدوی) کو 2022 میں رہا کر دیا گیا تھا جبکہ ایک 40 سالہ رباب نواب نامی گرفتار مسلمان شخص نے غداری اور دہشت گردی کے الزامات سے تنگ آکر دوران قید 2019 میں خودکشی کرلی تھی۔
اس کے علاوہ بغاوت کے الزام میں گرفتار ہونے والا مبارک تدوی نامی نوعمر لڑکے کے والد، بیٹے کے غم میں اس کی رہائی سے قبل وفات پاچکے ہیں۔