• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریکوڈک منصوبے پر سرمایہ کاری کے حوالے سے بین الاقوامی گولڈ کمپنی کے اعلیٰ سطحی وفد نے جمعہ کے روز وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی ہے ۔متذکرہ کمپنی بلوچستان میں واقع سونے اور تانبے کے ذخائر میں دلچسپی رکھتی ہے ۔وفد نے وزیراعظم کو اب تک کی پیشرفت سے آگاہ کیا اوربتایا کہ افرادی قوت کے حصول کیلئے بلوچستان کا ڈومیسائل رکھنے والوں کو ترجیح دی جارہی ہے۔ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک نامی قصبے کا شمار دنیا کے سونے اور تانبے کےحامل سب سے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے ۔ان کی دریافت 1978میں ہوئی تھی جبکہ منصوبے کا آغاز 1993میں ایک امریکی کمپنی کو لائسنس دینے سے ہوا ،تاہم حکومت بلوچستان کی درخواست پر سپریم کورٹ نے 2013میں یہ معاہدہ منسوخ کردیا ۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ ریکوڈک معاہدے میں بلوچستان کے لوگوں کا خیال نہیں رکھا گیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کو متعلقہ کمپنی نے بین الاقوامی فورم پر چیلنج کیا، جس نے 2017میں حکومت پاکستان کے خلاف کمپنی کو 5.97ارب ڈالر ہرجانے کا فیصلہ سنادیا۔حکومت پاکستان نے 2020تا2022مختلف فورموں پر اپنا کیس لڑا جس کے نتیجے میں کینیڈا کی یہ کمپنی پاکستان کے ساتھ معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوگئی ،ہرجانے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا اور طے پایا کہ اس منصوبے میں بلوچستان کے 8ہزار افراد کو روزگار ملے گا۔ سماجی ذمہ داریوں کے تحت ریکوڈک کے قریب تین اسکول قائم کیے گئے ہیں اور اب تک ایک سو افراد کو فنی تربیت دی جاچکی ہے۔وزیراعظم کا کہنا بجا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ ملکی معیشت کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا ۔بلوچستان معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے جس پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کی ترقی اور ملکی معیشت کو سہارا لگ سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین