• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر مملکت آصف علی زرداری نے یوم پاکستان پر اپنے خطاب میں ملک کو درپیش چیلنجوں سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے کے جس بھرپور یقین و اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ یقینا ًپوری قوم کیلئے امید افزاء ہے۔ صدر نے نہایت قطعیت کیساتھ واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا ۔ صدر نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ امن پسند ملک اور ذمے دار جوہری طاقت ہونے اور پڑوسیوں سے دوستانہ تعلقات کی مخلصانہ خواہش رکھنے کے باوجود پاکستانی قوم اور اسکی مسلح افواج کسی بھی دہشت گردی اور جارحیت کا منہ توڑ جواب دینےکیلئے ہمہ وقت تیار ہیں ۔ پاکستان پر دہشت گردی کو فروغ دینے کے بے بنیاد پروپیگنڈے کو واقعاتی شواہد کی بنیاد پر مسترد کرتے ہوئے صدر نے نشان دہی کی کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کامیاب جدوجہد اور قربانیوں کا عالمی سطح پر بھرپور اعتراف کیا جاتا ہے ۔ علاقائی امن و استحکام کی راہ میں اصل رکاوٹ انہوں نے بھارت کی جانب سے جموں اور کشمیر کے لوگوں کوحق خودارادی دینے کے بجائے پون صدی سے جاری بھارت کے ناجائزقبضے کو قرار دیا ۔ صدر نے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد میں پاکستان کی حمایت کی یقین دہانی کراتے ہوئے عالمی برادری سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔غزہ میں جاری خوں ریزی کے خاتمے کی خاطرفوری عملی اقدامات پربھی انہوں نے زور دیااور واضح کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی مرضی کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل ہونے تک ان کی جدوجہد کی حمایت کرتا رہیگا۔تاہم یہ امر قابل غور ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے مظلوموں کے حق کیلئے کیا محض زبانی حمایت کی یقین دہانیاں نتیجہ خیز ثابت ہوسکتی ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم کے ستاون مسلم ملک آخر اس ضمن میں مؤثر اقدامات عمل میں کیوں نہیں لاتے۔ اسرائیل اور بھارت سے اقتصادی روابط کو ختم یا محدود کرنا مشکل ہے تو کم از کم عالمی رائے عامہ کو حقائق سے آگاہ کرکے نا انصافی کی ذمے دار طاقتوں کیخلاف عالمی دباؤ بڑھانے کا کوئی مؤثر مشترکہ پروگرام تو رو بعمل لایا ہی جانا چاہئے کیونکہ محض زبانی جمع خرچ سے تو یہ مسائل کبھی حل نہیں ہوسکتے۔پاکستان کی موجودہ قیادت اس حوالے سے سنجیدگی کیساتھ سوچ بچار کرکے کوئی مؤثر لائحہ عمل تشکیل دے سکے تو یہ یقیناً ایک بڑا کام ہوگا۔ صدر کے خطاب کا سب سے اہم حصہ انتخابات کے بعد ملک کو مسائل سے نکالنے اور آگے بڑھانے سے متعلق تھا۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابی مشق کے بعد اب جمہوری حکومت قائم ہے اور ذمہ داری اب ہم سب پر ہے کہ ہم اجتماعی طور پر آنے والے چیلنجوں سے نمٹیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ محنتی اور ذہین ہیں۔ بے پناہ صلاحیتوں کے حامل نوجوان ملک کی ترقی کے امین ہیں۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل معیشت کو بہتر بنانےکیلئے سرگرم ہے ، اس کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری زراعت، لائیو اسٹاک، معدنیات و کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں کو ترقی دی جائے گی۔ صدر نے تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کی ترقی کیلئے مشترکہ جدوجہد کی دعوت دی جو یقیناً موجودہ حالات میں ہماری سب سے بڑی ضرورت ہے۔ سیاسی و سماجی تفریق و تقسیم جتنے بڑے پیمانے پر پچھلے چند برسوں میں واقع ہوئی ہے، اسے اتحاد و یگانگت میں بدلے بغیر ترقی کی شاہراہ پر سفر ممکن نہیں۔ ملک کی دوبڑی سیاسی جماعتوں سمیت اتحادی حکومت کا قیام اس سمت میں اہم پیش رفت ہے تاہم اپوزیشن کو بھی قومی مقاصدکیلئے ساتھ لے کر چلنا اور اپوزیشن کا بھی مخالفت برائے مخالفت کے بجائے تعمیری تنقید اور مفید تجاویزکا راستہ اپنانا ضروری ہے۔ صدر زرداری مفاہمت کے بادشاہ کہلاتے ہیں لہٰذا یہ توقع بے جا نہیں کہ وہ قومی اتحاد و یکجہتی کے خواب کو حقیقت بنانےکیلئے کامیاب کاوشیں کرسکیں گے۔

تازہ ترین