• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے ہاں کھیل تماشے کاشوق اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اب معاملہ کتنا ہی سنجیدہ اور سنگین کیوں نہ ہو ،ہم اسے تعصب کی مخصوص عینک سے دیکھتے ہوئے محض جگت بازی پر اکتفا کرتے ہیں۔مثال کے طور پر امریکی کانگرس میں سماعت کے موقع پر اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو پیش ہوئے تو کئی موضوعات پر ان سے سوالات ہوئے مگر ہمارے ہاں صرف انتخابی عمل سے متعلق ہونے والی گفتگو کو ہی اجاگر کیا گیا۔آپ دنیا بھر کے اخبارات اُٹھا کر دیکھ لیں یا پھر ٹی وی چینلز کی رپورٹنگ ملاحظہ کریں تو بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ہونے والی بات چیت کو بڑی خبر کے طور پر شائع اور نشر کیا گیا مگر ہمارے ہاں اس خبر کو یکسر نظر انداز کردیا گیا۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکی سرزمین پر ایک بھارتی نژاد امریکی شہری کو قتل کرنے کی سازش کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ بھارت کے ساتھ ملکر اس خوفناک جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو کٹہرے میں لانے کے لئے کام کر رہی ہے۔بھارت نے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کےلئے ازخود ایک انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملےپر جلدپیشرفت ہواورانصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔کانگرس میں ہونے والی اس سماعت کے فوراً بعد ہی بھارتی حکومت نے امریکی حکومت کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا کہ خالصتان تحریک سے وابستہ سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ’’را‘‘کے سرکش اہلکار ملوث ہیں۔’’بلوم برگ‘‘میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ جو بھارتی اہلکار قتل کی اس سازش میں شریک ہے ۔وہ بھارتی حکومت کے پے رول پر تو ہے مگر اب خفیہ ادارے ’’را‘‘کے لئے کام نہیں کررہا۔یہ تاویل بھی پیش کی گئی ہے کہ جن اہلکاروں نے اس واردات کی منصوبہ بندی کی ،انہیں بھارتی حکومت کی طرف سے یہ ٹاسک نہیں دیا گیا تھا۔یہ ساز ش کیا تھی ،کیسے بے نقاب ہوئی؟ آپ یہ تفصیل پڑھیں گے تو حیران رہ جائیں گے۔

یہ مئی 2023کے ابتدائی دنوں کی بات ہے۔ بھارتی اہل کار اور نکہل گپتا نامی ایک اسمگلر کے درمیان رابطوں کا آغاز ہوا۔ بھارتی اہل کار گپتا کو ایک بڑی پیش کش کرتا ہے لیکن اس کے بدلے وہ اس سے ایک بڑا کام لینا چاہتا ہے۔ بھارتی اہل کار گپتا سے کہتا ہے کہ بھارت میں اس پر قائم کیس ختم ہو جائے گا لیکن اس کے بدلے اسے نیویارک میں رہنے والے ایک سکھ رہنما کو قتل کرانا ہوگا۔یہ نیویارک سٹی میں رہنے والے اور امریکہ اور کینیڈا کی دہری شہریت کے حامل گروپتونت سنگھ پنوں کی قتل کی سازش کی تفصیلات ہیں جوامریکی محکمہء انصاف کی طرف سے منظرِ عام پر آنے والی دستاویزات کے ذریعے سامنے آئی ہیں۔گروپتونت سنگھ پنوں ’سکھس فار جسٹس‘ نامی تنظیم کے سربراہ ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے بھارت میں سکھوں کے علیحدہ ملک ’خالصتان‘ کے قیام کے لئے سرگرم ہیں۔منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ میں ملوث بھارتی شہری نکہل گپتا کو اس کام کے لئے’’را‘‘اہلکار کی طرف سے ایک لاکھ ڈالر کی پیشکش بھی کی گئی۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی اہل کار نے چھ مئی کو گپتا سے رابطہ کر کے اسے بتایا کہ وہ انکرپٹڈ ایپلی کیشن میں اس کا نام ’سی سی ون‘ کے نام سے محفوظ کرلے۔ امریکی اٹارنی آفس نے بھی فردِ جرم میں بھارتی خفیہ ادارے’’را‘‘کے اہل کار کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے اور اسے ’سی سی ون ‘ہی کا نام دیا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سی سی ون بھارتی حکومت کے لیے سینئر فیلڈ آفیسر کے طور پر انٹیلی جینس اور سیکورٹی مینجمنٹ کی ذمے داریاں ادا کرچکا ہے اور انڈین سینٹرل ریزور پولیس فورس سے بھی منسلک رہا ہے۔اس قتل کے لیے گپتا نے جس شخص سے رابطہ کیا وہ دراصل امریکہ میں منشیات کے خاتمے کے ذمے دار سرکاری ادارے 'ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی(DEA) کے ساتھ کام کرنے والا ایک مخبر تھا۔ فردِ جرم میں اس مخبر کو ’سی ایس‘ (سیکرٹ سورس) کا نام دیا گیا ہے۔سی ایس نے سکھ رہنما کے قتل کے لیے گپتا کا رابطہ ایک ’اجرتی قاتل‘ سے کرایا۔ یہ شخص بھی امریکی اداروں کا انڈر کور آفیسر تھا۔ امریکی دستاویز میں اس افسر کو ’یو سی‘ (انڈر کور) کا نام دیا گیا ہے۔رابطہ قائم ہونے کے بعد بات چیت کا آغاز ہوا تو بھارتی اہل کار سکھ رہنما کو قتل کرنے کی ذمے داری یو سی کو دینے کے لیے تیار ہوگیا۔ قتل کا معاوضہ ایک لاکھ ڈالر طے پایا۔پراسیکیوٹر کے مطابق 9جون کو بھارتی اہلکار نے گپتا کو میسج بھیجا کہ ’بھائی جی.....آج پیمنٹ ہو جائے گی۔ گپتا نے انڈر کور ایجنٹ کو پیغام بھیجا کہ دوپہر تک ’پارسل‘ مل جائے گا۔ یوں اس قتل کے لیے مبینہ طور پر ایجنٹ کو 15 ہزار ڈالر کی ایڈوانس ادائیگی کی گئی۔ فردِ جرم میں اس رقم کی وصولی کے وقت لی گئی تصویر بھی منسلک ہے۔

گروپتونت سنگھ پنوں کے قتل کے لیے یہ منصوبہ جاری تھا کہ 18جون 2023ءکو ایک نقاب پوش شخص نے کینیڈا میں سکھ رہنما اور پنوں کے ساتھی ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کردیا۔ کینڈین وزیراعظم نے بھارتی حکومت پر براہ راست اس قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگادیا ۔30جون کو گپتا بھارت سے چیک ریپبلک گئے جہاں انھیں امریکہ کی درخواست پر گرفتار کر لیا گیا۔ 52سالہ گپتاکی امریکہ منتقلی کا معاملہ فی الحال زیر التوا ہے۔گزشتہ چند برس کے دوران ’’را‘‘کی طرف سے کینیڈا، امریکہ اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں جس طرح کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی کی سرپرستی میں کام کررہا خفیہ محکمہ ’’را‘‘کرائے کے غنڈوں اور اجرتی قاتلوں کا شتر بے مہار گروہ بن چکا ہے اور اب جبکہ اس کے ایجنٹ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں تو انہیں سرکش(Rogue)ایجنٹ قرار دیکر جان چھڑانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ذراسوچیں کہ اگر پاکستان کے خلاف اس طرح کے ثبوت میسر ہوتے تو عالمی سطح پر کیا کچھ نہ کہا جارہا ہوتا لیکن ہمارا میڈیااور وزارت خارجہ اس حوالے سے یکسر خاموش ہے اور ڈونلڈ لو کے چنیدہ جملوں کو لے کر چاند ماری کی جارہی ہے۔

تازہ ترین