• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ، اسرائیلی فوج کا العمل اور ناصر اسپتال پر بلڈوزر اور بموں سے حملہ 24 گھنٹوں میں 84 فلسطینی شہید

کراچی (نیوز ڈیسک)غزہ، اسرائیلی فوج کا العمل اور ناصر اسپتال پر بلڈزر اور بموں سے حملہ ، 24گھنٹوں میں 84فلسطینی شہید، اسپتالوں پر شدید شیلنگ اور فائرنگ،اسرائیلی فوج کا العمل اسپتال میں موجود ہزاروں افراد کو برہنہ ہوکر نکلنے کا حکم ، الشفا اسپتال کے اندر عملے کے 5ارکان شہید ، خان یونس، رفح، دیر البلاح اور نصیرت کیمپ پر بھی فضائی حملے ۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے بعد غزہ کے علاقے خان یونس کے دو بڑے اسپتالوں العمل اور ناصر اسپتال پر بھی بلڈوزراور بموں سے حملہ کردیا، اسرائیلی افواج کو فوجی ٹینکوں کیساتھ ساتھ لڑاکا طیاروں کی مدد بھی حاصل رہی ، اسپتالوں پر شدید شیلنگ اور فائرنگ کے دوران ان کا محاصرہ کرلیا گیا ہے ، فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ العمل اسپتال کا گیٹ بند کردیا گیا ہے اور وہاں موجود ہزاروں مریضوں اور پناہ گزینوں کو برہنہ ہوکر باہر نکلنے کا حکم دیا جارہا ہے ، اسرائیلی افواج نے الشفا اسپتال کے اندر طبی عملے کے 5ارکان کو فائرنگ کرکے شہید کردیا ہے جبکہ میڈیکل کمپلیکس میں ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کو یرغمال بنالیا ہے جنہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ، خان یونس میں زمینی اور فضائی حملوں میں اسپتالوں کے آس پاس موجود بچ جانے والی عمارتوں کو بھی تباہ کردیاگیا ہے جبکہ رفح، دیر البلاح اور نصیرت کیمپ پر بھی فضائی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں ، فلسطینی حکام کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران مزید 84فلسطینی شہید ہوگئے ہیں ، 7اکتوبر کے بعد سے شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 32ہزار 226اور زخمیوں کی تعداد 74ہزار 518 ہوگئی ہے ، حماس کے ایک اہلکار نے قطری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اسرائیلی مذاکرات کاروں نے جنگ بندی کے لئے ان کی تازہ ترین تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔ فلسطینی ہلال احمر نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ قابض فوج نے خان یونس کے دونوں بڑے اسپتالوں العمل اور ناصر اسپتال کا محاصرہ کرلیا ہے جہاں مریضوں کیساتھ ساتھ ہزاروں بے گھر فلسطینی پناہ گزین بھی موجود ہیں ،اسپتالوں پر وقفے وقفے سے اسرائیلی فوجی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں سے شدید گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے ، اسپتالوں سے مریضوں ، پناہ گزینوں اور ڈاکٹر سمیت عملے کو نکالنے کیلئے دھوئیں کے بم بھی برسائے گئے ہیں ، اسپتال میں موجود ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کی جانوں اور عملے کی جانوں کو خطرہ ہے ، قطری نشریاتی ادارے کے مطابق العمل اسپتال پر حملے کے دوران فلسطینی ہلال احمر کے ایک رضاکار کو بھی شہید کردیا ہے جن کی میت کو اسپتال کے احاطے میں دفنانے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے ۔قطری نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ قطر کی میزبانی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات بعض مسائل پر اہم اختلافات کے باعث مشکل مرحلے میں دکھائی دیتے ہیں ۔ حماس جنگ کے مستقل خاتمے، اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء اور بے گھر لوگوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے بدلے مرحلہ وار تقریباً 100 اسرائیلی اسیران کی رہائی کی تجویز پیش کر رہی ہے۔ حماس نے جنگ کے مستقل خاتمے، اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء اور بے گھر فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے بدلے مرحلہ وار تقریباً 100اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی تجویز پیش کی ہے۔ الجزیرہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے خاتمے اور غزہ سے فوج واپس بلانے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیلی مذاکرات کاروں نے کہا کہ وہ روزانہ صرف 2000فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دیں گے، یعنی تمام بے گھر فلسطینیوں کو رفح سے نکلنے میں دو سال سے زیادہ کا وقت لگے گا۔اسرائیل چاہتا ہے کہ اس کے تمام قیدی کو فوری رہا کیا جائے۔ حماس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ پہلے مرحلے میں صرف خواتین اور بچوں کو رہا کرے گی۔ حماس کے ایک عہدیدار باسم نعیم نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی مذاکرات کار غزہ پر جنگ ختم کئے بغیر قیدیوں کو رہا کروانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حماس نے ثالثوں کو بتایا کہ گروپ "مزید کسی تجویز پر بات کرنے کے لئے تیار نہیں ہے"۔

دنیا بھر سے سے مزید