• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف کے عزم کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ عشروں سے کئی پیچیدگیوں کا شکار یہ پراجیکٹ جلد تکمیل و فعالیت کی منزل کی طرف بڑھے گا اور ملکی معیشت کی بحالی میں موثر کردار ادا کرنے کے قابل ہو جائیگا۔ اس باب میں حکومتی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اتوار کے روز وزیراعظم کی صدارت میں منعقدہ ایک اہم اجلاس میں عملے کی سیکورٹی یقینی بنانے اور منصوبے کو گوادر بندرگاہ سے جوڑنے کیلئے موجودہ روڈ نیٹ ورک کی اپ گریڈیشن سمیت اہم ہدایات دی گئیں جبکہ ریکوڈک روڈ و ریل کنکٹی وٹی پر اگلے ہفتے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی گئی ہے۔ وزیراعظم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ریکوڈک منصوبے کیلئے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اورجہاں جہاں رکاوٹیں ہیں دور کی جائیں گی۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ریکوڈک منصوبے کی فزیبلٹی دسمبر 2024ء تک مکمل کرلی جائے گی۔ ریکوڈک سے ہر مہینے 6ہزار کنٹینرز بندرگاہ تک جائینگے۔ ریکوڈک سے قومی شاہراہ تک کی لنک روڈ مائننگ کمپنی تعمیر کریگی۔ منصوبے کو گوادر سے ملانے کے حوالے سے نوکنڈی سے ماشخیل تک 103کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا کام 58فیصد تک مکمل ہوچکا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریکوڈک سے گوادر تک ریلوے لائن پراجیکٹ سے بندرگاہ تک رسائی آسان اور کم وقت میں اور بن قاسم پورٹ کے مقابلے میں فاصلہ بھی خاصا کم ہوگا۔ نئی ریلوے لائن سے معدنیات سے بھرپور ضلع چاغی مستفید ہوسکے گا اور کان کنی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے جس رفتار کے ساتھ اس منصوبے پر کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پراجیکٹ جلد پایۂ تکمیل کو پہنچے گا اور اسکے ثمرات سے پورا پاکستان بہرہ مندہوگا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین