• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(گزشتہ سے پیوستہ)

قارئین کرام! ذہن نشیں رہے کہ ٹرمپ دور کے آخری دو سالوں میں سائوتھ چائینہ سی سے اٹھے اور زوردار چینی ردعمل سے دب گئے دھوئیں سے عالمی سیاست کی شروع ہوئی جو گریٹ گیم آغاز کے پہلے مرحلے میں ہی ڈسٹرب ہو گئی اس سے پیرا ڈائم شفٹ کی شکل غیر معمولی حد تک بدلناشروع ہوگئی۔ شفٹنگ کے آغاز میں ہی جہاں مشرقی ایشیا (چینی ساحل کیساتھ ساتھ) اور پورا جنوب مشرقی ایشیا امریکی چھیڑی’’ٹریڈوار‘‘ سے وارزون میں تبدیل ہو رہا تھا جیسا کہ QUAD کا قیام وہاں پورا مغربی ایشیا پاکستان تا بحرہ احمر پھر سنٹرل ایشیا تا ترکیہ وآذربائیجان چین اور روس دونوں کے اشتراک سے کئی چھوٹے بڑے خطے واضح طور پر CONNECTIVITY کی طرح مائل ہوتے نظر آئے ۔ٹرمپ دور میں افغانستان سے امریکی چھتری میں موجود نیٹو افواج کے انخلا کے لئے پاکستان کے تعاون و اشتراک اور قطر کی مہمان نوازی میں جو دوحا مذاکرات شروع ہوئے تھے وہ امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست اور جوبائیڈن کی جیت کے بعد بھی جاری رہ کر کامیاب ہوئے۔افغانستان میں امریکہ کی طویل فوجی اور بھارت کی معنی خیز تجاوز کرتی سیاسی و خفیہ موجودگی نے دم توڑا ،کابل پر طالبان کا مکمل کنٹرول ہوا تو پاکستان،افغانستان اور ایران کو نیٹو انخلا سے کچھ سانس ملا CONNECTIVITY اپروچ کے حامل کتنے ہی پروجیکٹس سامنے آنے لگے طالبان حکومت کو رسماً تسلیم نہ کرنے کے باوجود پاکستان، چین، روس، ترکی ،ایران خلیجی ممالک نے افغانستان میں زیادہ سے زیادہ رابطے اور افغانستان سے سفارتی، سیاسی و تجارتی تعلقات بڑھانے کی سفارتی تگ ودو قطر اور کسی حد تک پاکستان کے تعاون سے تیزی سے شروع کر دی۔ یمن، سعودی جنگ میں ریاض مایوس ہو کر امریکی مرضی کے ہی محدود تعاون پر روس اور چین کی طرف مائل ہوتا گیا یہ صورت پیراڈائم شفٹ کے بڑے اشاریے تھے ۔اس کا بڑا مثبت نتیجہ یہ نکلا کہ ناصرف سعودی ،یمن جنگ بند ہوگئی بلکہ حیرت انگیز سفارتی پیشرفت سے ایران، سعودی تنائو یکسر ختم ہو گیا اس امن اقدام پر پورا خلیجی خطہ بلاوجہ کے منڈلائے خطرات سے نکل آیا ۔

حالات وواقعات کے متذکرہ پس منظر میں عالمی سیاست کی واضح نظر آتی صف بندی میں دو بڑے واقعات نے پیرا ڈائم شفٹ کو بری طرح ڈسٹرب کیا دونوں واقعات تقریباً بیک وقت رونما ہوئے ایک وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ماسکو کے دوران اچانک روس کا یوکرین پر حملہ اور دوسرا عمران پیوٹن طویل ملاقات کے بعد پاکستان کی داخلی صورتحال میں ملک کو تیزی سے سیاسی و معاشی عدم استحکام میں مبتلا کرنے کے واقعات جس میں ہارس ٹریڈنگ سے عمران حکومت کا خاتمہ اور پی ڈی ایم کی 16ماہی اتحادی حکومت کا قیام پس منظر میں عمران حکومت بڑھتی مہنگائی سے غیر مقبول ہو رہی تھی جبکہ پی ڈی ایم نے مہنگائی کے خلاف کوویڈ وبا میں بھی حقائق سے ماورا تین لانگ مارچ سمیت پروپیگنڈہ سٹائل جارحانہ حکومت مخالف ابلاغی مہم مسلسل جاری رکھی ہوئی تھی لیکن عجب ہوا خان کے اقتدار سے محروم ہوتےہی راتوں رات ان کی ڈھیلی میلی اپیل پر بھی افطار و تراویح کے بعد ملک بھر میں شہر شہر، قصبہ قصبہ رجیم چینج کے خلاف اتحادی مظاہرے شروع ہو گئے عمران خان رمضان ختم ہوتے ہی عوام میں آ گئے ،ملکی تاریخ کی سب سے سرگرم اور تیز ترین عوام رابطہ مہم شروع کی اور دو اڑھائی ماہ میں 56کامیاب جلسے کردیئے ۔

25مئی کے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر شہباز اور پنجاب میں حمزہ حکومت کے رویے نے عوام کو عمران کے اور زیادہ قریب کر دیا چونکہ اس میں خان نے بہت کامیابی سے شہباز حکومت کو امریکی حکومت مداخلت کے قیام کو امریکی مداخلت کا شاخسانہ قرار دیا اور ان کے بیانیہ’’امپورٹڈ حکومت نا منظور‘‘ کو عوام خصوصاً نوجوان اور خواتین کی طرف سے بلند درجے پر پذیرائی ملی، سوعمران کی مقبولیت کا گراف بڑی تیزی سے بڑھا جب رجیم تبدیلی کے جتن ہو رہے تھے عین اس وقت امریکہ اور یورپ یوکرین پر روسی حملے کے خلاف کھل کر یوکرین کے جنگی اتحادی بن گئے۔

واضح رہے جنگ کی بڑی وجہ یوکرین کا یورپی یونین میں جانے کے پکے ارادے کے بعد نیٹو کی رکنیت بھی اختیار کرنے میں اس کی مکمل آمادگی اور اس پر روسی تندوتیز سفارتی ردعمل تھا جس سے واضح ہوا کہ ماسکو اپنے بڑے ہمسائے یوکرین کی یورپی یونین میں رکنیت کو تو ہضم کر سکتا ہے لیکن نیٹو کی ممبر شپ کو کسی طور نہیں کہ یوکرین کی سلامتی کو روس یا کسی اور ہمسائے سے کوئی خطرہ نہ تھا ۔

قارئین کرام !عالمی سیاست کے پیراڈائم شفٹ میں واضح تھی روس و چین کی بڑھتی قربت، ڈالر کی جگہ عالمی تجارت میں متبادل کرنسی کا نظام بنانے اور خطے کے ممالک کو تیل کی آسان اور سستی ترسیل پاکستان کے داخلی جھمیلوں خصوصاً حکومت اسٹیبلشمنٹ کے ایک پیج پر نہ رہنے رجیم چینج سے افغانستان میں اسلام آباد کی کمفرٹیبل جگہ بننے کے امکانات چین اور روس کے افغانستان میں آکر نارمل انسانی زندگی کی بحالی کے انفراسٹرکچر میں مطلوب تعاون کی فراہمی کے اشارے مسلسل ہو رہےتھے۔ پاک روس قصور تا کراچی گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبوں میں بڑی پیش رفت ہو رہی تھی اس کے باوجود یوکرین جنگ اور پاکستان میں شدید سیاسی بحران کے بعد مختلف النوع آئینی و ا نتظامی عدالتی اور سب سے بڑھ کر تشویشناک مالی بحران نے پاکستان میں پیراڈائم شفٹ کے عملی شکل اختیار کرتے عمل کو یکدم بریک لگا دی پاکستان سے کتنے ملکوں کو راہداری کی سہولت کی فراہمی کے ذریعے سی پیک کے کافی مکمل ہوگئے اہداف کے باوجود یہ حوصلہ افزا ترقیاتی عمل بھی سست ہو گیا ۔افغانستان میں طویل امریکی عسکری و سیاسی موجودگی اور تین ٹریلین ڈالر خرچ کے باوجود اہداف حاصل نہ ہونے پر امریکہ میں پاکستان کے بے مثال اور غیر معمولی تعاون و اشتراک کو نظرانداز کرکے الٹا مطعون کیا جانے لگا لیکن پھر بھی امریکی ناراضگی کا کفارہ جنرل باجوہ نے اسلام آباد کی یونیورسٹی میں پاکستان کی غیر جانبداری کے برعکس یوکرین پر حملے کی مذمت کرکے بڑی پیچیدہ داخلی صورتحال پیدا کر دی چند روز میں عمران حکومت کے ختم ہونے پر پاکستان میں امریکی اثر کی ایک بارپھر بڑھنے کی راہ نکل آئی ۔ (جاری ہے )

تازہ ترین