وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی پر مشتمل کمیشن بنانے کی منظوری دے دی ۔
کمیشن اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کے خط میں ایگزیکٹو اور خفیہ اداروں پر عائد الزامات کی تحقیقات کرے گا، وفاقی کابینہ نے کمیشن کے ٹی او آر کی بھی منظوری دے دی ہے ۔
انکوائری کمیشن 60 روز میں اپنی رپورٹ جمع کروائے گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔
کابینہ اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط کا معاملہ زیر غور آیا تو بیوروکریسی اور غیرمتعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا۔
کابینہ ارکان نے کمیشن کے سربراہ کے تقرر کا اختیار وزیراعظم کو دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ جس کو بھی کمیشن کا سربراہ بنائیں گے ہم آپ کی حمایت کریں گے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم اور چیف جسٹس پاکستان کے درمیان ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل پر اتفاق ہوا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر ان کی توجہ حکومتی انتظامی اداروں بالخصوص خفیہ ادارے کی جانب سے ہائی کورٹ ،ضلعی عدلیہ اور خصوصی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کیلئے مرضی کے بینچوں کی تشکیل اور مرضی کے مقدمات کو چن کر ان بینچوں میں سماعت کیلئے مقرر کروانے، ججوں کو ہراساں کرنے، ڈرانے دھمکانے اوردباؤ ڈالنے کے مبینہ شرمناک اقدامات کی جانب مبذول کرواتے ہوئے اس پریکٹس کے سدباب کیلئے ادارہ جاتی سطح کی پالیسی اور میکنزم کی تشکیل کیلئے ملک بھر کی اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کا کنونشن منعقد کروانے کی استدعا کی ہے۔
خط میں جسٹس شوکت صدیقی کی جانب سے فیض حمید اور دیگر اہلکاروں پر عائد الزامات کی تحقیقات کی درخواست کی گئی ہے۔