• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج اسرائیل کی جانب سے دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کو تیرہ روز گزر چکے ہیں جس میں کئی ایرانی فوجی افسران کو شہید ہوئے اور جس کے بعد سے ہر روز کسی نہ کسی طاقتور ایرانی شخصیت کی جانب سے اسرائیل کو سبق سکھانے کی، اسرائیل کو قبرستان میں تبدیل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں تو کبھی اسے نشان عبرت بنانے کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن آج تک ایران اسرائیل پر ایک گولی بھی فائر نہیں کر سکا۔ آج پوری مسلم دنیا اسرائیل کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام پر شدید غم و غصے میں ہے جبکہ ایران کو اسرائیل نے جواز بھی فراہم کر دیا ہے کہ وہ اپنے سفارتخانے پر اسرائیلی حملے اور اپنے شہید فوجیوں کے خون کا اسرائیل سے بدلہ لے سکتا ہے لیکن پچھلے چودہ دنوں سے صرف بیانات اور دھمکیوں کے سوا کچھ بھی نہیں کیا گیا، آج ستاون اسلامی ممالک عالمی قوانین کے تابع ہونے کے سبب فلسطینی مسلمانوں کو اسرائیل کے وحشیانہ قتل عام سے نہیں بچا پا رہے، اسرائیل ہر انسانی اور عالمی قانون سے بالاتر ہو کر مظلوم فلسطینی بچوں، بوڑھوں، نوجوانوں اور خواتین کا بے دریغ قتل عام کر رہا ہے جبکہ اسرائیل کو کسی بیرونی خطر ے سے بچانے کیلئے امریکہ نے اسے بیرونی تحفظ فراہم کیا ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی عملداری تو صرف اسلامی ممالک کے خلاف نظر آتی ہے، اقوام متحدہ میں انسانی حقوق صرف یہودیوں اور عیسائیوں کیلئے ہی مختص ہیں، لیکن ایران کو عالم اسلام کی ایک بڑی طاقت سمجھا جاتا ہے، جسے تیل کی دولت بھی حاصل ہے جو امریکہ اور عالمی پابندیوں کے باوجود اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے، جبکہ فلسطین کی جدوجہد آزادی کے پیچھے ایران کا بہت بڑا ہاتھ بھی ہے لیکن نہ جانے کیوں اسرائیلی حملے کے باوجود ایران صرف بیانات پر ہی اکتفا کرتا نظر آرہا ہے، تاہم بحیثیت پاکستانی مجھے یقین ہے کہ اگر اسرائیل نے یہ حملہ کسی بھی ملک میں پاکستانی سفارتخانے پر کیا ہوتا تو عالمی دبائو کے باوجود شدید معاشی اور سیاسی چیلنجز کےہوتے ہوئے پاکستان اسرائیل کے اس حملے کا پوری شدت سے جواب، کسی دبائو کو خاطر میں لائے بغیر، دے چکا ہوتا، آج پاکستان اپنی قومی غیرت کو عالمی سطح پر منوا چکا ہے ، آج دنیا کی ہر طاقت کو یہ معلوم ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی اور قومی وقار پر حملہ آور دشمن کا منہ توڑ جواب دینے کی نہ صرف صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اتنا جگر بھی رکھتا ہے کہ پاکستان پر اٹھنے والی میلی آنکھ کو نکال سکے اور اٹھنے والے ہاتھ کو توڑ سکے ، آج مجھے جہاں اسرائیلی حملے پر ایران کی خاموشی پرتاسف ہے وہیں اپنی پاک فوج پر فخر ہے بلکہ اپنے پاکستانی ہونے پر بھی فخر ہو رہا ہے، مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم کو یاد ہے جب بھارت نے چھبیس فروری 2019کو رات کی تاریکی میں پاکستانی سرحدوں کے اندر بالاکوٹ میں فضائی حملہ کیا اور ایک کوا مار کر فرار ہوگئے تھے اسوقت پاکستان خاموش رہ سکتا تھا لیکن قومی غیرت کا تقاضا تھا کہ پاکستان بھارت کو اس شرانگیزی کا جواب دے اور پاکستان نے بھارت پر علانیہ فضائی حملے کیے اور بھارت کے دو ہوائی جہاز تباہ کیے ، ایک پائلٹ کو گرفتار کیا اور پھر خیرات کے طور پر اسے واپس بھی کر دیا۔

اس واقعے نے مہنگائی سے پریشان پوری پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کردیا تھا، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ سولہ جنوری 2024کو ایران نے پاکستان کی سرحدوں کے اندر میزائل حملہ کر کے چند پاکستانیوں کو ہلاک کیا، ایران یہی سمجھ رہا تھا کہ پاکستان ایران سے تعلقات برقرار رکھنے کیلئے یہ میزائل حملے سہہ جائے گا لیکن پاک فوج اور حکومت نے پاکستان کی غیر ت اور سالمیت پر سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ کررکھا ہے اور اس حملے کے بعد پاکستان نے علانیہ ایران کے اندر جاکر حملہ کیا اور وہاں سے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوںکو ہلاک کیا، بات یہاں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ افغانستان سے مسلسل پاکستان میں دہشت گردی جاری ہے، دہشت گر د افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کرتے رہے ہیں پاکستان کے انتباہ کے بعد بھی جب افغان حکومت وہاں طالبان پر کنٹرول نہ کرسکی تو پاکستان نے اٹھارہ مارچ 2024کو فضائی حملہ کرکے وہاں دہشت گردوں کوختم کیا ۔ ملک کا اندرونی سیاسی و معاشی خلفشار اپنی جگہ لیکن ملک کی قومی غیرت اور سلامتی اپنی جگہ، جسے برقرار رکھنے پر پوری پاکستانی قوم پاک فوج اور حکومت پاکستان کی شکر گزار ہے اور امید ہے کہ ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی قومی غیر ت پر داغ نہیں لگنے دے گا اور ایرانی سفارتخانے پر اسرائیلی حملے کا صرف بیانات اور دھمکیوں سے نہیں بلکہ حقیقی طور پر جواب دے گا ۔ایک بار پھر قومی غیر ت اور سلامتی کے تحفظ پر پاک فوج پوری قوم آپ کی شکر گزار ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین