• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیساکھی پر کن خاص مذہبی رسومات کا اہتمام کیا جاتا ہے؟


رواں سال 3 روزہ بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے بھارت سے 2 ہزار 843 سکھ یاتری پاکستان پہنچے، جنہوں نے اپنے مذہبی تہوار کے سلسلے میں منعقدہ تقریبات میں بھرپور شرکت کی۔

واضح رہے کہ حسن ابدال کی گردوارہ پنجہ صاحب میں بیساکھی میلے کے سلسلے میں رواں سال 3 روزہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا جس کا آغاز 13 اپریل سے ہوا اور گزشتہ روز اکھنڈ پاٹھ کی رسم کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔

تاہم دنیا بھر سے پاکستان آنے والے سکھ یاتری یہاں 10 روز قیام کریں گے اور اس دوران مختلف مذہبی رسومات ادا کرنے ننکانہ صاحب، سچا سودا اور حسن ابدال جائیں گے۔

بیساکھی میلہ کیا ہے اور کب منایا جاتا ہے؟

بیساکھی میلے کا اہتمام تقسیم پاک و ہند سے قبل گندم کی کٹائی کا آغاز پر کیا جاتا تھا، جسے ماضی میں سب کسان مل کر مناتے تھے۔

تاہم قیام پاکستان کے بعد بتدریج یہ رسم یا میلہ سکھوں سے منسوب ہو کر رہ گیا ہے، جسے وہ نئے سال کے آغاز پر یکم بیساکھ (13 اپریل) کو 319 ویں خالصہ جنم دن کے موقع پر اپنے گورو کے استھان، گردوارہ پنجہ صاحب میں خاص مذہبی رسومات کی ادائیگی کرکے مناتے ہیں۔

سکھوں کے زیادہ تر متبرک مقام پاکستان میں ہیں، جن میں سے ایک پنجہ صاحب ہے جو سکھوں کا انتہائی مقدس مقام ہے جہاں روایت کے مطابق گرو نانک نے ایک ہاتھ سے پہاڑ سے گرتی ہوئی چٹان روک لی تھی۔

سکھوں کے زیادہ تر متبرک مقام پاکستان میں ہونے کی وجہ سے ہر سال بیساکھی کے میلے میں شرکت کے لیے بھارت سمیت دیگر ممالک سے بھی سکھ یاتری یہاں آتے ہیں۔

بیساکھی پر خاص مذہبی رسومات کا اہتمام:

سکھوں کے سالانہ مذہبی تہوار بیساکھی کے موقعے پر مختلف مذہبی رسومات ادا کی جاتی ہیں۔

ان رسومات میں شبد کیرتن، تالاب میں اشنان، گردواروں پر متھا ٹیکی اور اکھنڈ پاٹھ کی رسومات سمیت دیگر کی ادائیگی شامل ہیں۔

اس موقع پر سکھ یاتریوں میں نوبیاہتا جوڑے بھی اپنی من کی مرادیں حاصل کرنے کے بعد پنجہ صاحب منتیں پوری کرنے آتے ہیں۔

بیساکھی میلے میں شرکت کرنے والے سکھ یاتریوں میں تبرک یا پرشاد بھی تقسیم کیا جاتا ہے جسے عقیدت مند بڑے احترام سے وصول کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ حسن ابدال میں پنجہ صاحب آنے والے سکھ یاتریوں میں بڑی تعداد ہمسایہ ملک بھارت سے ہوتی ہے جو واہگہ باڈر کے راستے پاکستان پہنچتے ہیں جبکہ مغربی ملکوں اور امریکہ میں بسنے والے سکھ بھی اس میلے میں شامل ہوتے ہیں۔

ہر سال بیساکھی کے موقع پر کبھی تین تو کبھی چار روزہ تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کا سلسلہ 13 اپریل سے شروع ہوجاتا ہے، تاہم سکھ یاتری 10 روز پاکستان میں قیام کرنے کے بعد 22 اپریل سے واپسی کا سفر شروع کرتے ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید