• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی ، نیک خواہشات اوردونوں ملکوں کے دیرینہ اورخوشگوار تعلقات کی تجدید کی غرض سے پیر کے روز اپنے وفد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچے۔یہاں ان کا قیام تین روز رہے گا۔اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان اہم معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط ہونگے۔ خاتون اول، وزیر خارجہ،کابینہ کے دیگر ارکان اور صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والی ایرانی سرکردہ شخصیات وفد میں شامل ہیں۔صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم محمد شہباز شریف، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقاتیں ایرانی صدر کے اس دورے کا حصہ ہیں۔ معزز مہمان لاہور اور کراچی بھی جائیں گے جہاں مزار قائد پر حاضری اور گورنروں اور وزرائے اعلیٰ سے انکی ملاقات ہوگی۔کراچی میں منگل کے روز معزز مہمانوں کی آمد کے سلسلے میں عام تعطیل ہے۔جامعہ کراچی میں منعقدہ تقریب میں صدر ایران کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند عطا کی جائے گی جبکہ ان کی اہلیہ ڈاکٹر جمیلہ عالم الہدیٰ کی تحریر کردہ کتاب کی رونمائی ہوگی۔پاکستانی اور ایرانی وفود کے درمیان ہونے والے باضابطہ مذاکرات میں تجارت، توانائی،زراعت اور عوامی رابطوں سے متعلقہ امور شامل ہیں۔ پاکستان کے ایران کے ساتھ 76برس پر محیط تعلقات کی نوعیت کثیرالجہتی ہے ،جس میں سر فہرست دونوں کا ہمسایہ ہونا ہے اور اس کی بدولت عوامی رابطے اور دوطرفہ تجارت انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر ہے،اور اسے مستقبل قریب میں پانچ ارب ڈالر پر لے جانے کا ہدف مقرر ہے تاہم صدر ابراہیم رئیسی نے 10ارب ڈالر پر لے جانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔امید ہے کہ اس کے سمیت دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں آگے بڑھنے کیلئے اعلیٰ ترین اختیاراتی وفد کا یہ دورہ سنگ میل ثابت ہوگا۔

تازہ ترین