• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشت گردی کا مسئلہ پاکستان کو کم ازکم پچھلے ڈھائی عشروں سے درپیش ہے ۔ اسکی سنگینی میں آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رَدُّ الفساد کے نتیجے میں اگرچہ بڑی کمی واقع ہوگئی تھی لیکن حالیہ برسوں میں یہ مسئلہ ازسرنو ابھرآیا اور روز بروز شدید تر ہوتا جارہا ہے۔ پچھلے تین چار دنوں میں دہشت گردی کی ایک نئی شکل یہ سامنے آئی ہے کہ خیبرپختونخوا میں اسمگلروں کیخلاف کریک ڈاؤن کے بعدصوبے بھر میں دہشتگردوں نے کسٹم اہلکاروں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے اور پچھلے تین چار دنوں میں آٹھ کسٹم حکام اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق دہشتگردوں اور اسمگلروں میں گہرا گٹھ جوڑ ہے اور کالا دھن دہشت گردی کی مالی معاونت میں استعمال ہوتا ہے۔ریجنل پولیس آفیسر ڈی آئی خان کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے حال ہی میں متعدد انٹیلی جنس آپریشن کئے اور صرف گزشتہ دو ماہ میں 35 سے زائد دہشت گردوں کو بے اثر کیا ہے۔ لہٰذا دہشت گردوں نے کسٹم اور ایکسائز کے اہلکاروں کو نسبتاً کم مسلح ہونیکی وجہ سے آسان ہدف کے طور پر نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ دہشت گرد اسمگلر گٹھ جوڑ کی اس حکمت عملی کا ناکام بنانے کیلئے اداروں کے درمیان تعاون اور معلومات کے تبادلے کے علاوہ کسٹم اور ایکسائز اہلکاروں کے مکمل تحفظ کا اہتمام ضروری ہے۔ اطلاعات کے مطابق انضمام شدہ اضلاع سمیت صوبے کے جنوبی علاقوں میں صرف 200 کسٹم اہلکار کام کر رہے ہیں جبکہ محکمے کو گاڑیوں، ہتھیاروں اور فنڈز کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ ان مسائل کو کم سے کم ممکنہ مدت میں حل کیا جانا چاہئے تاکہ دہشت گردی اور اسمگلنگ سے ملک کو جلدازجلد نجات مل سکے۔ محکمے کی یہ ہدایت یقینا مناسب ہے کہ کسٹم حکام رات کے وقت ڈیوٹی کی صورت میں خاص طور پر احتیاط کریں اورقانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو اسکی پیشگی اطلاع کی فراہمی یقینی بنائیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین