• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملکی معیشت کی ترقی بنیادی طور پر بجلی کے استعمال کی مرہون منت ہے جس کیلئے بجلی کی پیداوار میں مسلسل اضافے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں بجلی کیلئے سورج ہوا پانی کوئلے اور دوسرے سستے ذرائع سے کہیں زیادہ تیل اور گیس کے گراں ترین ذرائع استعمال ہوتے ہیں اور یہ درآمدی بل بڑھانے کا موجب ہیں ان پر لاگت بہت زیادہ آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ہر مہینے دو مرتبہ ان کے نرخوں میں مسلسل اضافہ کئے جا رہی ہے ۔ تیل اور گیس کے استعمال کے علاوہ بجلی کے ناقص ترسیلی نظام کی وجہ سے اربوں روپے کی بجلی چوری بھی ہو رہی ہے جس کا سارا بوجھ عام صارفین، خصوصاًغریب طبقے پر پڑتا ہے۔برآمدات بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جس سے تجارتی خسارہ ناقابل برداشت حد تک بڑھا ہے۔ ایک اجلاس میں بڑے تاجروں نے وزیر اعظم سے درخواست کی تھی کہ برآمدات بڑھانی ہیں تو انہیں سستی بجلی فراہم کی جائے۔ گزشتہ روز ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جو وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہوا، بجلی کے شعبے ترسیلی نظام اور تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات کیلئے کئی بڑے فیصلے کئے گئے جس کی وزیر اعظم نے منظوری دی۔ انہوں نے اس حوالے سے سفارشات کو حتمی شکل دینے کیلئے کمیٹی قائم کردی ہے اور ان پر عملدآمد کیلئے وزیر اعظم آفس میں باقاعدہ سیل بھی قائم کر دیا ہے، بجلی ملکی صنعتوں اور گھریلواستعمال کیلئے ناگزیر ضرورت ہے گھریلو صارفین کو کھانا پکانے کے علاوہ دیگر ضروریات کیلئے گیس کی بجائے بجلی کے استعمال کے حوالے سے بھی اجلاس میں لائحہ عمل پیش کیا گیا اور وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ منظور شدہ اصلاحات کا نفاذ مقررہ مدت میں یقینی بنایا جائے، یہ ایک اچھی پیش رفت ہے جس پر عملدرآمد سے زبوں حال ملکی معیشت کی بحالی میں مد د ملے گی۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو اس منصوبے کی کامیابی میں اپنا اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998

تازہ ترین