• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گندم کی سرکاری خریداری شروع نہ ہونے سے کسان پریشان

فیصل آباد (شہباز احمد ) حکومت کی طرف سے گندم کی خریداری نہ کرنے اور محکمہ موسمیات کی مزید بارشوں کی پیشن گوئی نے رواں سال گندم کی ریکارڈ پیداوار کو کسانوں کے لئے زحمت بنا دیا ہے۔ 

نگران دور میں 40لاکھ ٹن گندم ہونے کے باوجود 34 لاکھ ٹن درآمد ہوئی ، قیمت 3 ہزارمن تک آ چکی سابق ضلعی ناظم رانا زاہد توصیف نے کہا ہے ک ہ30 ملین ٹن متوقع پیداوار بھی ہدف سے20 لاکھ ٹن کم ،حکومت خریداری شروع کرے کسانوں کا کہنا ہے کہ گندم کی کاشت کے لئے گزشتہ سال کی نسبت دوگنی قیمت پر کھاد، بجلی اور ڈیزل ودیگر زرعی مداخل پر خرچ کرنے کے باوجود انہیں اپنی فصل اونے پونے بیچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

 زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بحران کی بنیادی وجہ بیرون ملک سے درآمد کی گئی اضافی گندم ہے جس کی وجہ سے حکومت رواں سال گندم خریداری میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے۔

 واضح رہے کہ رواں سال گندم کی کٹائی شروع ہونے سے پہلے تک حکومت کے پاس چالیس لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود تھے۔ علاوہ ازیں نگران حکومت کے دور میں نجی شعبے کے ذریعے ایک ارب ڈالر مالیت کی 34 لاکھ ٹن گندم بیرون ملک سے درآمد کی گئی جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہے

۔ اس طرح گندم کی نئی فصل آنے سے قبل ملک میں تقریبا 74 لاکھ ٹن گندم موجود تھی جبکہ رواں سال 30 ملین ٹن سے زائد گندم کی ریکارڈ پیداوار کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس وجہ سے عام مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت چار ہزار روپے سے کم ہو کر تین سے ساڑھے تین ہزار تک آ چکی ہے۔

 فیصل آباد کے سینئر سیاستدان اور سابق ضلعی ناظم رانا زاہد توصیف نے کہا ہے کہ گندم کی ریکارڈ پیداوار کے اعدادوشمار معلوم ہونے کے باوجود نگران حکومت نے نجی شعبے کے ذریعے ایک ارب ڈالر سے زائد کی اضافی گندم درآمد کرکے کسانوں کا معاشی استحصال کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس سکینڈل کی انکوائری کر کے ذمہ دار عناصر کو عوام کے سامنے لائے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ حکومت زراعت کے شعبے کو تباہی سے بچانے کے لئے فوری طور پر گندم کی خریداری شروع کرے تاکہ کسانوں کو ان کی محنت کا پورا معاوضہ مل سکے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گندم کی ریکارڈ 30 ملین ٹن متوقع پیداوار کے باوجود یہ مقدار حکومت کے مقرر کردہ ہدف سے تقریبا بیس لاکھ ٹن کم ہے۔ 

اس لئے حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ گندم کی خریداری کا فوری آغاز کر کے کسانوں کو یہ یقین دہانی کروائی جائے کہ حکومت ان سے گندم کا دانہ دانہ سرکاری قیمت پر خریدنے کے لئے تیار ہے تاکہ کسانوں کو اونے پونے گندم فروخت کرنے پر مجبور کرنے والے عناصر کا سدباب کیا جا سکے۔

اہم خبریں سے مزید