سندھ ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی بطورڈپٹی پرائم منسٹر تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران درخواست قابلِ سماعت ہونے سے متعلق دلائل اور قانونی نکات طلب کر لیے۔
عدالت نے مزید سماعت 16 مئی تک ملتوی کر دی۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ 28 اپریل کو اسحاق ڈار کو ڈپٹی پرائم منسٹر بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین میں ڈپٹی پرائم منسٹر کے عہدے کا کہیں ذکر نہیں۔
درخواست گزار نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی ہے کہ وفاقی حکومت کا 28 اپریل کا نوٹیفکیشن غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست طارق منصور ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی کابینہ، پرائم منسٹر سیکریٹریٹ، پرنسپل سیکریٹری ایوانِ صدر اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔