• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

AI روبوٹک معائنہ کے ذریعے تعمیراتی ڈھانچے کی دیکھ بھال

دنیا بھر میں ممکنہ خرابیوں کی جانچ کے لیے وسیع پیمانے پر تعمیراتی ڈھانچوں کا معائنہ کرنا ایک وقت طلب اور مہنگا عمل ہے۔ شہری ترقی میں تیزی کے ساتھ، عمارتوں کے محفوظ ہونے کو یقینی بنانا پیچیدہ مگر فوری کیا جانے والا کام ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI)، روبوٹکس اور دیگر جدید انڈسٹری 4.0 ٹیکنالوجیز تعمیراتی ڈھانچے کی دیکھ بھال کے لیے وقت، کارکردگی اور لاگت کی بچت کے لحاظ سے اہم فوائد پیش کرتے ہیں۔

عمارت کا معائنہ

تعمیراتی ڈھانچے کا باقاعدگی سے معائنہ کرنا ضروری ہے تاکہ کسی بھی قسم کے نقصان، دراڑ پڑنے اور دھنسنے یا بیٹھ جانے جیسے مسائل سے اس کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔ یہ عمل عمارتوں کی ساختی سالمیت کا اندازہ لگاتا ہے، جو رہائشیوں اور ان پر انحصار کرنے والی کمیونٹیز کی زندگیوں اور معاش کی حفاظت کرتا ہے۔ اس اہم مقصد کے لیے تعمیراتی صنعت میں کئی نان ڈسٹرکٹو ٹیسٹنگ (NDT) طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ NDT طریقوں سے مواد یا ساختی اجزا کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا، جس کی وجہ سے وہ تباہ کن طریقوں سے کافی حد تک بہتر ہیں۔

اس قسم کے معائنے کے طریقے لاگت اور وقت کے لحاظ سے بھی موثر ہیں۔ بصری معائنہ آجکل استعمال ہونے والے NDT معائنہ کے طریقوں کی سب سے اہم اقسام اور قدیم ترین طریقوں میں سے ایک ہے۔ تاہم، بصری معائنہ عمارت کی ساختی درستگی کے بارے میں صرف محدود معلومات فراہم کرتا ہے اور پوشیدہ نقائص جیسے کہ زنگ سے گلنے، دراڑوں یا خلا کا پتہ نہیں لگا سکتا۔

ریڈیوگرافی ٹیسٹنگ ساختی خامیوں کو ظاہر کرنے کے لیے ایکس رے یا گاما شعاعوں کا استعمال کرتی ہے، دراڑیں، خلا اور اسی طرح کے مسائل کا درست پتہ لگاتی ہیں۔ تاہم، ریڈیوگرافی ٹیسٹنگ کے نتائج کی تشریح انتہائی موضوعی ہے۔

الٹراسونک ٹیسٹنگ عمارت کے معائنہ کے لیے ایک انتہائی موثر NDT طریقہ ہے۔ یہ خراب معیار کے کنکریٹ کا پتہ لگا سکتا ہے، کیونکہ صوتی لہریں اعلیٰ معیار کے کنکریٹ کے مقابلے میں اس کے ذریعے زیادہ آہستہ سے سفر کرتی ہیں۔ تاہم، بہت زیادہ مضبوط کنکریٹ ڈھانچے میں الٹراسونک ٹیسٹنگ کے نتائج کی تشریح کرنا انتہائی مشکل ہو سکتا ہے۔

انفرااسٹرکچر چیلنجز کی شدت کا اندازہ 

پلوں، ڈیموں اور سرنگوں سمیت دنیا کے بیشتر تعمیراتی ڈھانچوں کو معائنہ اور مرمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ امریکن سوسائٹی آف سول انجینئرز کے مطابق، صرف امریکا میں، انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ اینڈ جابس ایکٹ سے پہلے ملک کے پلوں اور سڑکوں کے لیے ضروری مرمت کا تخمینہ 786 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔ 

اگرچہ NDT کے طریقے عمارتوں اور بنیادی ڈھانچوں کی ساختی سالمیت کے بارے میں قیمتی بصیرت فراہم کر سکتے ہیں، لیکن تعمیراتی صنعت میں معیاری معائنہ کی تکنیکوں سے منسلک چیلنجز جدید طریقوں کی ضرورت پر زور دیتے ہیں جو انجینئرز کو درپیش بہت سے مسائل کو حل کرتے ہیں۔

AI سے عمارت کا معائنہ

کثیر پیمانے پر روبوٹک کا استعمال عمارت کے معائنے کی کارکردگی کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتا ہے، یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ معمولی نقائص بھی مستقبل میں پریشانی کا باعث نہ بنیں۔ مسائل کی نشاندہی کرنے کے لیے تعمیراتی ڈھانچوں کی پہلے سے اسکریننگ اور ان کی مسلسل نگرانی ایک انتہائی طاقتور طریقہ ہوگا۔ ڈریکسیل یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے عمارت کے معائنہ اور نقائص کی نگرانی کے لیے AI سے چلنے والا روبوٹک طریقہ کار تجویز کیا ہے۔ 

مجوزہ سسٹم روبوٹس، ڈیپ لرننگ اور کمپیوٹر وژن کا استعمال کرتے ہوئے بالکل درست اور غیر تباہ کن لیزر اسکیننگ کرتا ہے تاکہ تعمیراتی ڈھانچے میں نسبتاً معمولی خرابیوں کا بھی پتہ لگایا جا سکے۔

اسٹیریو ڈیپتھ کی صلاحیتوں کا حامل ہائی ریزولوشن کیمرہ بصری معلومات کو کنوولوشنل نیورل نیٹ ورک میں فیڈ کرتا ہے۔ کنوولوشنل نیورل نیٹ ورکس مختلف صنعتوں میں کئی ایپلی کیشنز میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔ یہ ڈیپ لرننگ کی ٹیکنالوجی ڈیٹا کی غیر موضوعی تشریح کرتے ہوئے ڈیٹا سیٹ کے اندر موجود بہترین تضادات اور نمونوں کی بھی شناخت کر سکتی ہے۔ 

کنوولوشنل نیورل نیٹ ورکس اور دیگر AI پر مبنی ڈیپ لرننگ اور مشین لرننگ ٹیکنالوجیز کو ڈیٹا سیٹس پر تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سسٹم میں کام کرنے والے نیورل نیٹ ورکس کو ڈیٹا سیٹس پر تربیت دی گئی تھی جس میں کنکریٹ کے ڈھانچے اور نمونے کے دراڑ کی تصاویر شامل تھیں۔ یہ سسٹم کو لیزر اسکیننگ کے دوران روبوٹ کے ذریعہ جمع کردہ تعمیراتی ڈھانچے کے اندر دراڑ کی ممکنہ تصاویر کی شناخت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

نیورل نیٹ ورک ایسی جگہ کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں کام کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر لائن اسکینر سے لیس روبوٹک بازو کے ذریعے اسکین کیا جاتا ہے، جس سے شگاف کی تین جہتی ڈیجیٹل امیج بنتی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ، ایک LiDAR کیمرہ ارد گرد کے تعمیراتی ڈھانچے کی تصویر بناتا ہے۔ 

اس کے بعد دونوں تصاویر کو ایک ساتھ ملاکر ڈیجیٹل جڑواں بنایا جاتا ہے، جسے معائنہ کے درمیان تعمیراتی ڈھانچے میں دراڑ کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ انجینئرز اور عمارت کے مالکان کو اہم معلومات فراہم کرتا ہے، جس سے وہ تعمیراتی ڈھانچے کو بہتر طریقے سے برقرار رکھ سکتے ہیں اور زندگی اور معاش کے لیے خطرہ بننے سے پہلے کسی بھی خرابی اور نقصان کی مرمت کر سکتے ہیں۔

سسٹم کی جانچ

تحقیقی ٹیم نے مختلف نقائص کے ساتھ کنکریٹ سلیب پر مجوزہ سسٹم کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ اس ٹیسٹ کے نتائج نے نظام کی اعلیٰ حساسیت اور ایک دیے گئے ساختی جزو کے اندر چھوٹی سے چھوٹی دراڑ کا پتہ لگانے کی صلاحیت کو ظاہر کیا۔ ایک ملی میٹر کے 100ویں حصے سے بھی کم دراڑ کو اعلیٰ درستگی کے ساتھ تلاش کیا جا سکتا ہے۔ یہ AI سے چلنے والا روبوٹک انسپکشن سسٹم آرام سے موجودہ ٹاپ آف دی لائن کیمروں، سینسرز اور اسکینرز کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے، جو اسے عمارت کے معائنہ کا ایک ممکنہ ٹول بناتا ہے اور عمارت کے منیجرز اور انجینئرز کو درپیش بہت سے چیلنجوں پر قابو پا سکتا ہے۔

یہ نظام انسانی انسپکٹرز کی ضرورت کو مکمل طور پر رد نہیں کرے گا، جو دیکھ بھال پر حتمی رائے قائم رکھیں گے۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی انسانی معائنہ کاروں کی ضرورت کو ختم نہیں کرتی ہے، لیکن یہ ان کے کام کا بوجھ کم کرتی ہے، جس سے عمارت کے معمول کے معائنہ، نگرانی اور مرمت کی مجموعی کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔

مستقبل

AI ٹیکنالوجیز، روبوٹکس، اور آٹومیشن مستقبل ہیں، جو متعدد صنعتوں میں بہت سے اہم کاموں کی کارکردگی میں انقلاب لانے کے لیے تیار ہیں۔ وسیع عالمی انفرااسٹرکچر اور عمارتوں کو نقصان سے بچانے کے لیے معائنہ اور نگرانی کیلئے ڈریکسیل یونیورسٹی میں تحقیقی ٹیم کی تیار کردہ جدید ٹیکنالوجی سے نمایاں طور پر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ ٹیم کا ارادہ ہے کہ اس نظام کو ایک بغیر عملے کے زمینی گاڑی میں ضم کیا جائے۔ 

یہ ایک انتہائی موثر، جامع، خود مختار معائنہ کا نظام بنائے گا۔ نظام کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور تعمیراتی صنعت میں اس کی مضبوطی کو یقینی بنانے کے لیے حقیقی دنیا کی جانچ بہت اہم ہوگی۔ تحقیقی ٹیم کے مطابق ریگولیٹری اداروں اور صنعت کے ساتھ تعاون ضروری ہوگا۔

تعمیراتی صنعت اور عمارت کے معائنے کے لیے جدید حل فراہم کرنے کے لیے دیگر جاری تحقیقی طریقوں کو بھی تلاش کیا جا رہا ہے۔ ان میں ڈرونز، آگمینٹڈ رئیلٹی، ورچوئل رئیلٹی اور کلاؤڈ بیسڈ کمپیوٹنگ اپروچز شامل ہیں۔ لہٰذا، خودکار AI اور انڈسٹری 4.0 سے چلنے والی عمارت کے معائنے کا مستقبل بہت ہی دلچسپ ہوگا۔