شہری آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے، لیکن عمارتیں تعمیر کرنے کی جگہیں محدود ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے عمودی شہروں کا تصور پیش کیا جاتا ہے۔ بلند و بالا عمودی عمارتیں نہ صرف دلکشی میں اپنی مثال آپ ہوتی ہیں بلکہ ان میں جدید شہری زندگی کے لیے درکار مختلف سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ماضی کی تعمیر شدہ اونچی عمارتوں کو گرایا جارہا ہے تاکہ ان کی جگہ زیادہ بلند اور محفوظ عمارتیں تعمیر کی جاسکیں۔
شہر کاری کے چیلنجز کا مقابلہ
عمودی تعمیرات کو شہروں میں جگہ کی کمی کے چیلنج سے نمٹنےکے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ دنیا کے کچھ بڑے عالمی شہروں میں مخصوص اضلاع میں بلند عمارتیں تعمیر کرکے جگہ کی کمی کے مسائل سے نمٹا گیا ہے۔ ا گلے چند سالوں میں، ہمیں شہروں میں بلندو بالا عمارتوں کے منصوبوں میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملے گا، جس کی بنیادی وجہ دنیا کی شہری آبادی میں اضافہ ہوگا۔ پچھلی صدی کے وسط سے اب تک دنیا کی شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ 1950ء میں دنیا بھر کے شہروں میں تقریباً 75کروڑ 10لاکھ افراد رہتے تھے۔ 2021ء تک یہ تعداد بڑھ کر تقریباً 4.5ارب ہوچکی ہے۔
آجکل شہروں میں دنیا کی کل آبادی کا 55فیصد موجود ہے اور 2050ء تک یہ تناسب بڑھ کر 68فیصد ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ شہری آبادی کا بڑھتا ہوا تناسب عالمی آبادی میں اضافے کے باعث ہوگا۔ یوں2050ء تک مزید 2.5ارب افراد شہروں میں منتقل ہو جائیں گے ، جس کے بعد شہری آبادی کی کل تعداد 6.7ارب ہو جائے گی۔ دنیا بھر میں شہری کاری کی شرح یکساں نہیں ہوگی۔ محققین نے پیشگوئی کی ہے کہ اگلی تین دہائیوں میں شہروں میں منتقل ہونے والے اضافی 2.5ارب افراد میں سے 90فیصد افریقا اور ایشیا کے براعظموں میں ہوں گے۔
اس وقت، دنیا کے 33 بڑے شہر (Mega cities) ہیں اور ایک میگا سٹی میں آبادی کا تقریباً آٹھواں حصہ رہتا ہے۔ اگلے دس سالوں میں، ایسے شہروں کی تعداد بڑھ کر 43ہونے کا امکان ہے۔ دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں 10لاکھ سے بھی کم باشندے رہتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر شہر ایشیا اور افریقا میں ہیں۔ عمودی عمارتیں، وسیع ہوتی ہوئی میگا سٹیز میں جگہ کے مسائل سے نمٹنے کا ممکنہ حل ثابت ہوسکتی ہیں۔ ایسے میں یہ بھی ضروری ہے کہ ماحول دوست تعمیرات کے ذریعے ارد گرد کے ماحول پر ان عمارتوں سے ہونے والے ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جائے۔
عمودی فارمز
زرخیز زمین کی محدود نوعیت کو تسلیم کرتے ہوئے، عمودی فارمز (بڑے پیمانے پر چلنے والی انتہائی خودکار فوڈ فیکٹری میں ہائیڈروپونک گرین ہاؤسز کی متعدد منزلیں) کو بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے زیادہ خوراک پیدا کرنے کے طریقے کے طور پر تجویز اور پہلے نمونے کے طور پر بنایا گیا ہے۔ عمارتوں میں فارمز کو ایک قسم کے عمودی فوڈ انفراسٹرکچر کے طور پر شامل کرنے سے شہروں میں محدود جگہ اور خوراک کی پیداوار میں ایک ربط پیدا کیا جاسکتا ہے۔
شہری اور دیہی معیشتیں صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتیں، خاص طور پر شہروں میں عائد جگہ کی حدود کی وجہ سے۔ لیکن بڑھتے ہوئے شہروں میں عمودی فارمز کے متعارف ہونے سے خوراک کی پیداوار کو اس کی کھپت سے الگ کرنے کے حقیقی ماحولیاتی اخراجات کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
فوڈ انڈسٹری میں ماحولیاتی اخراجات کا ایک بڑا حصہ نقل و حمل کی وجہ سے ہی ہوتا ہے تاکہ خوراک کو صارفین تک پہنچایا جاسکے۔ لوگوں کو ان کی خوراک کی پیداوار کے ذرائع کے قریب لانے سے قیمتوں میں بھی فرق پڑسکتا ہے۔ شہروں میں موجود لوگ عمودی فارمز کے ذریعے اپنی خوراک کی فراہمی کا کنٹرول خود سنبھال سکتے ہیں۔
کیا عمودی شہر زیادہ پائیدار ہیں؟
عمودی شہروں کے حامیوں کی طرف سے پایا جانے والا بنیادی فائدہ ان کا کم زمینی استعمال ہے۔ درحقیقت، ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے لوگ جس بڑے پیمانے پر دوبارہ تعمیرات کی کوششوں کی ضرورت پر بحث کرتے ہیں، وہ مضافاتی علاقوں میں موجود زمینوں پر مزید پھیلتی ہوئی آبادی کے ساتھ ممکن نہیں ہوگی۔ جب تک عمودی عمارتوں کے منصوبوں سے خارج ہونے والا کاربن ضرورت سے زیادہ نہیں ہوتا، وہ اپنے کم ماحولیاتی اثرات سے زیادہ پائیداری کے فوائد فراہم کر سکتی ہیں۔ کاربن کا کم اخراج پائیدار مواد، مؤثر انجینئرنگ اور ڈیزائن کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ایک بلند عمارت کو حرارت، توانائی، ایئر فلٹرنگ، پانی، فضلہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں خدمات کی فراہمی متعدد چھوٹی عمارتوں کو یہی خدمات فراہم کرنے کے مقابلے میں زیادہ کارآمد ہو سکتا ہے۔ تاہم، کشش ثقل بلند و بالا عمارتوں کے لیے اب بھی ایک چیلنج ہے۔ تاہم، تعمیراتی شعبہ عالمی سطح پر تقریباً 40 فیصد کاربن کے اخراج کا ذمہ دار ہے، جو کسی بھی عمارت کے منصوبے کی پائیداری کی سندوں کو متاثر کرتا ہے۔
تعمیراتی صنعت کے کچھ ماہرین نے کاربن کے ساتھ ساتھ ٹھوس کاربن کا تعمیرات میں پائیداری کے لیے ایک میٹرک کے طور پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس سے ان فیصلوں پر کاربن کی قدر میں کمی آئے گی جو توانائی اور وسائل کے استعمال سے گریز کرتے ہیں، جس کو ممکنہ طور پر کاربن کریڈٹس اور دیگر معاشی کنٹرول سے جوڑا جا سکتا ہے جو زیادہ پائیدار عالمی ترقی کی ترغیب دینے کے لیے متعارف کرائے جاسکتے ہیں۔ نئے تعمیراتی منصوبوں کو ضرورت، نقل نہ کرنے اور نئی تعمیرات کے متبادل پر سنجیدگی سے نظر ڈالنے (جس میں پرانی عمارتوں کو دوبارہ تیار کرنا شامل ہے) کے لحاظ سے اپنی اہمیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔