عدلیہ میں مداخلت سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں کراچی بار نے تجاویز سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔
کراچی بار کی تجویز کے مطابق ججز کو پابند بنایا جائے کہ مداخلت کی ہر کوشش سے 7 دن میں مجاز اتھارٹی کو آگاہ کریں، مجاز اتھارٹی کو بھی پابند کیا جائے کہ رپورٹ کرنے والے ججز کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔
عدم تحفظ کے باعث بہت سے ججز ایسے واقعات سے مجاز حکام کو آگاہ ہی نہیں کرتے، مداخلت کی کوشش ریاستی اداروں سے ہو، خود عدلیہ سے یا نجی سیکٹر سے ہو ہر صورت میں آگاہ کیا جائے۔
کراچی بار نے کہا کہ قریبی رشتہ داروں کے علاوہ ججز کو سرکاری حکام اور انٹیلی جنس نمائندوں کے ساتھ ملنے سے اجتناب کرنا چاہیے، اگر سرکاری کام کے لیے حساس اداروں کے افسران سے ملنا ضروری ہو تو مجاز حکام کو آگاہ کیا جائے۔
مداخلت کے حوالے سے غلط بیانی کرنے والے ججز کے خلاف کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس مداخلت رپورٹ کرنے کے لیے خصوصی سیل قائم کریں، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے صوابدیدی اختیارات کا بھی جائزہ لیا جائے۔
کراچی بار نے تجویز میں یہ بھی کہا کہ بینچز کی تشکیل اور مقدمات مقرر کرنے کا اختیار صرف چیف جسٹس کے پاس ہونا درست نہیں، ہائی کورٹس میں بینچز کی تشکیل اور مقدمات مقرر کرنے کا فیصلہ ججز کی 3 رکنی کمیٹی کرے، حکومت کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حوالے سے قانون سازی کی ہدایت کی جائے، سپریم کورٹ 6 ججز کے خط کی آزادانہ انکوائری کرائے۔