جامعہ کراچی کے سائنسی تحقیقی ادارے آئی سی سی بی ایس کے ملازمین نے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کی چھٹی بار بحیثیت ڈائریکٹر تقرری کو مسترد کردیا۔
جامعہ کراچی کے اساتذہ و غیر تدریسی عملے نے دوران احتجاج آئی سی سی بی ایس کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احتجاج و ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
دوران احتجاج ملازمین نے یونیورسٹی کے چانسلر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ادارے کے بی او جی میں شامل بعض مخیر حضرات کی باتیں ماننے کے بجائے حقیقت کا ادراک کریں، حقیقت یہ ہے کہ اس ادارے کے ملازمین ڈاکٹر اقبال چوہدری کے ماتحت کام کرنے کو تیار نہیں ہیں، لہذا ان کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن کو واپس لے کر 3 سینیئر پروفیسرز میں سے کسی کی تعیناتی بطور ڈائریکٹر کی جائے بصورت دیگر ہڑتال جاری رہے گی۔
آج صبح سے ہونے والے احتجاج کے بعد ہڑتال میں ادارے کے سائنس دان اساتذہ اور محقیقین بھی شامل ہوگئے ہیں، جبکہ پریس کانفرنس میں ادارے سے ڈاکٹر عابد، ڈاکٹر مشرف، علی کاظمی ،سفیرکے علاوہ انجمن اساتذہ کی نمائندہ ندا علی، رکن سئنڈیک ڈاکٹر ریاض اور سابق رکن ڈاکٹر منضور بھی موجود تھے ۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ ’ون مین شو چلایا جاتا رہا، 20 سال تک کو ڈائریکٹر کے عہدے پر تعیناتی نہیں کی گئی، سینیئر پروفیسرز اور مایا ناز سائنسدانوں کی حق تلفی کی جاتی رہی۔ ملازمین کو ایک دہائی سے ریگولر نہیں کیا گیا اور اب ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے قانونی طور پر بی او جی کے تحت مقرر کی گئی ڈائریکٹر ڈاکٹر فرزانہ شاہین کو سبکدوش کردیا گیا۔
ڈاکٹر منصور کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر نے بظاہر ایمرجنسی پاؤر کا استعمال کرتے ہوئے تو ایکٹ کے مطانق کام کیا ہے، تاہم اسی ایکٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ یہ کام ادارے کے مفاد میں ہونا چاہیے تاہم ملازمین کے احتجاج سے یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ یہ کام ادارے کے مفاد میں نہیں ہے۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات کے نتیجے میں جامعہ کراچی میں بطور ڈائریکٹر تقرر ہونے والے 66 سالہ ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے خلاف جامعہ کراچی میں احتجاج شروع ہوا ۔
انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بیالوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کے سامنے ملازمین و اساتذہ ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے خلاف بینرز اور پوسٹرز ہاتھوں میں اُٹھائے سراپا احتجاج اقبال چوہدری نامنظور نامنظور کے نعرے بلند کرتے رہے۔
انہوں نے ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تقرری کو خلافِ ضابطہ اور میرٹ کے خلاف قرار دے دیا۔
انہوں نے اس تعیناتی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس قرار دیتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر اقبال چوہدری گزشتہ برس پانچویں بار 4 سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد فارغ ہوئے تھے جس کے بعد جامعہ کراچی کے وائس چانسلر نے ان کو مزید مدت کے لیے تعینات کرنے سے معذرت کرلی تھی۔
دریں اثناء انہوں نے اسلام آباد میں کامسٹیک کے کوارٹر جنرل کا عہدہ بھی لے رکھا تھا جس کی تنخواہ 18 لاکھ ماہانہ سے بھی زیادہ تھی۔
گزشتہ ماہ جامعہ کراچی کو عمارت اور سائنسی آلات کی مد میں امداد دینے والے 2 افراد جن میں ایک خاتون بھی شامل تھیں، وزیر اعلیٰ سندھ سے ڈاکٹر اقبال چوہدری کی بطور ڈائریکٹر دوبارہ تعیناتی کی پُر زور سفارش کی، جس کے بعد گزشتہ روز جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے ہنگامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر اقبال چوہدری کو چھٹی بار 6 ماہ کے لیے ڈائریکٹر آئی سی سی بی ایس مقرر کردیا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ اقبال چوہدری 2 عہدوں کا چارج سنبھالیں گے۔ اسلام آباد میں کامسٹیک کے کوارٹر جنرل اور جامعہ کراچی میں آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر کے عہدے کا چارج ان کے پاس رہے گا۔