جنوبی امریکا کے ملک پیرو کی حکومت نے ’ہم جنس پرستوں‘ اور ’خواجہ سراؤں‘ کو ذہنی طور پر بیمار افراد قرار دے دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا ’دی ٹیلی گراف‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق پیرو کی حکومت نے باضابطہ طور پر یہ اقدام اٹھایا ہے۔
پیرو حکومت کے اس اقدام نے ناصرف عوام میں غم و غصے کو جنم دیا ہے بلکہ عوام حکومت کے اس بیان کو ’ایل جی بی ٹی‘ افراد کے حقوق پر حملہ قرار دے رہی ہے۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق پیرو کی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ذہنی بیمار لوگوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ حالیہ قدم پیرو کے قانون سازوں کی جانب سے اٹھایا گیا ہے جس کے پیشِ نظر اسکولوں کی نصابی کتابوں میں بھی صنفی مساوات کے حوالہ جات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
پیرو کے قانون سازوں کے مطابق یہ قدم گھروں میں رہنے والی خواتین کو گھریلو تشدد اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ان کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔