سابق چیئرمین سینیٹ اور رہنما پاکستان پیپلز پارٹی رضا ربانی نے کہا ہے کہ پنجاب ہتک عزت بل 2024ء میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نکتہ نظر کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ ہتک عزت آرڈیننس 2002ء اور پنجاب ڈیفامیشن ایکٹ 2012ء پہلے سے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود صوبائی اسمبلی میں ہتک عزت بل 2024ء پیش کیا گیا اگر پہلے سے موجود قوانین میں ترامیم کی جاتیں تو زیادہ بہتر ہوتا۔
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے قانون کا جائزہ لینے والی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار نہیں کیا بلکہ بل میں نہ تو صحافیوں اور نہ ہی سول سوسائٹی کے نکتہ نظر کو مدنظر رکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب ڈیفامیشن ٹربیونل کے تقرر کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے، شرائط و ضوابط بھی صوبائی حکومت نے طے کرنے ہیں۔
رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ ٹریبونل کی تشکیل کا یہ طریقہ کار عدلیہ کی آزادی کے اصولوں کے خلاف ہے۔