ملک میں گرمی کے ساتھ بجلی کی بندش بھی عروج پر پہنچ گئی۔
لوڈشیڈنگ کے خلاف پشاور میں احتجاج کے دوران مظاہرین نے موٹر وے ایم ون بند کر دی جس کے باعث سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
مظاہرین نے مذاکرات کے لیے حکام کے آنے تک سڑک کھولنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ گیا ہے۔
علاوہ ازیں ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں بجلی کی طویل بندش سے عوام پریشان ہیں۔
کراچی کے بعض علاقوں میں آدھی رات کے بعد بھی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جبکہ کیسکو نے کوئٹہ میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 8 سے 10 گھنٹے کر دیا ہے۔
تربت، سبی، نصیر آباد اور جعفرآباد سمیت ضلعی ہیڈکوارٹرز میں 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا حال برا کر رکھا ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملک کے مختلف حصوں میں لوڈشیڈنگ کی شکایات کا نوٹس لے لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آج دوپہر 12 بجے اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں انہیں بجلی کی طلب و رسد اور لوڈشیڈنگ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔
اجلاس میں بجلی چوری کے خلاف جاری کارروائیوں پر پیش رفت کا جائزہ بھی لیا جائے گا اور صوبوں میں بجلی کے حوالے سے درپیش مسائل پر بھی بات چیت ہو گی۔