• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شعبۂ زراعت و انشورنس کو ٹیکس چھوٹ کی تجاویز، آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

نئے مالی سال 25-2024ء میں زراعت و انشورنس کے شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز زیرِ غور ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق ٹیکس چھوٹ دینے کی تجاویز پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔

زرعی ویئر ہاؤسز کے قیام اور انشورنس سیکٹر کے لیے ٹیکس مراعات کی تجویز دی گئی ہے۔

اسٹوریج اور ویئر ہاؤس کے درآمدی آلات پر 10 سال کی ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں ممکنہ ٹیکس چھوٹ کا مقصد ملک میں فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، یہ ٹیکس چھوٹ زرعی اجناس کے لیے ویئر ہاؤس سروسز دینے والی کمپنیوں کو ملنے کا امکان ہے۔

زرعی پیداوار یا اجناس خراب ہو جانے کی وجہ سے کسانوں کو سالانہ بھاری نقصان کا سامنا ہے، اس ٹیکس چھوٹ سے گندم، چاول سمیت زرعی اجناس اور پھل زیادہ دیر تک محفوظ کیے جا سکیں گے، کسان اپنی اجناس ان ویئر ہاؤسز اور اسٹوریج مراکز میں ذخیرہ کر سکیں گے۔

لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس میں سرمایہ کاری پر ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق مائیکرو انشورنس مصنوعات میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے۔

پرسنل ایکسیڈنٹ، ٹریول انشورنس، ہاؤس ہولڈرز کو پریمیئم کی ادائیگی پر ٹیکس کریڈٹ کا امکان ہے۔

لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس، پرائیویٹ موٹر انشورنس پر بھی ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

تجارتی خبریں سے مزید