ملک بھر میں گرمیاں اپنے عروج پر ہیں۔ مختلف علاقوں میں درجہ حرارت 40 سے 50 ڈگری کو چُھو رہا ہے۔ کراچی جیسےعلاقوں میں ہوا میں نمی کا تناسب زائد ہونے کی وجہ سے گرمی کی شدت درجہ حرارت سے کہیں زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ ایک طرف گرمی تو دوسری طرف لوڈشیڈنگ اور بجلی کے زائد بلز۔ اب ایسے میں انسان کرے تو کیا کرے۔
کچھ لوگ تو ایئر کنڈیشنر چلاکر بجلی کا بل برداشت کرنے کی سکت رکھتے ہیں مگر آبادی کا ایک بڑا حصہ پنکھے پر گزارا کرتے ہوئے لوڈ شیڈنگ کی آنکھ مچولی جھیلتا ہے اور سخت گرمی کے گزرجانے کا انتظار کرتا ہے۔
موسم گرما میں آپ کو ہر ان معمولی سے معمولی چیزوں اور چھوٹی سے چھوٹی باتوں کا خیال رکھنا ہےجو آپ کے گھرکا درجہ حرارت بڑھانے اور زائد بلنگ کا سبب بن رہی ہیں۔ چند مخصوص تجاویز پر عمل کرتے ہوئے آپ کم بجٹ کے ساتھ اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھ سکتے ہیں، آئیے جانتے ہیں کہ کیسے۔
معیاری پنکھوں کی تنصیب
گرمیوں میں گھر کو ٹھنڈا رکھنے کا سب سے آسان طریقہ اعلیٰ اورمعیاری پنکھوں کی تنصیب ہے۔ اگرچہ چھتوں پر نصب پنکھے براہ راست گھر کو ٹھنڈا نہیں رکھ سکتے لیکن ایئر کنڈیشنز کے ساتھ مل کرٹھنڈی ہوا کو گردش میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ سیلنگ فین کے علاوہ آپ پیڈسٹل فین بھی چلاسکتے ہیں ، جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ براہ راست ہوا سے آپ کو ایئرکنڈیشنر نہیں چلانا پڑے گا اور یوں بجلی کا بل بھی کم آئے گا۔
ایئر کنڈیشنز کادانشمندانہ استعمال
اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا گھر انرجی ایفشنٹ ہے۔ ’انرجی ایفیشنٹ ہومز‘ ان گھروں کو کہا جاتا ہے جہاں توانائی کا دانشمندانہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک صورت HVACکا بہترین نظام ہے اور اس کا سب سے آسان طریقہ HVACکی مینٹیننس شیڈولنگ ہے، مثلاً
٭ ایئر کنڈیشنز میں موجود ایئر فلٹر کی باقاعدگی سے صفائی ضروری ہے۔
٭ ایئر کنڈیشنز کا ہر کچھ ماہ میں لازمی معائنہ کروائیں۔
٭ معائنہ کے دوران ٹیکنیشن سے کنکشن ، وولٹیج ، لائنز، فن پینز، کوائل، ریفریجریٹر لیول اور بوائلر سسٹم کی مکمل جانچ کروائیں۔ معائنہ کے بعد ٹیکنیشن آپ کو تھرمو اسٹیٹ سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ کس موسم میں آپ کے ایئر کنڈیشنر کی سیٹنگ کیا ہونی چاہیے۔ مثلاً بجلی بچانے کے لیے اے سی کی ڈیفالٹ سیٹنگ کو 24 ڈگری پر سیٹ کر دیا جائے تو اس سے اضافی بجلی کا خرچ بچایا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اے سی میں ایک ڈگری کے اضافے سے چھ فی صد توانائی بچتی ہے، 24ڈگری پر سیٹ کرنے سے تقریباً 18فیصد توانائی بچے گی۔ ٹیکنیشن ایئر کنڈیشنز کی صفائی کے ساتھ ساتھ ضروری آئلنگ بھی کرتے ہیں۔
انسولیشن
انسولیشن کا نظام سردیوں میں آپ کے گھر کو گرم اورگرمیوں میں ٹھنڈا رکھتا ہے۔ گھر کا درجہ حرارت کنٹرول کرنے کے لیے چھتوں کی تعمیر مختلف قسم کے واٹر پروف مٹیریل کے ساتھ کی جاتی ہے، جس کے باعث موسم کی شدت کے پیش نظر پورا سال گھر ٹھنڈا اور گرم رکھا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب گھر کو گرمی سے بچانے کے لیے اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ دیواروں میںکسی قسم کا رخنہ نہ ہو اور اگر موجود ہو تو اس کی بھرائی کرکے ہر قسم کے لیکیج کو بند کردیں۔
اس طرح گرم ہوائیں اور تپش گھر میں داخل نہیں ہوپائیں گی۔ اس حوالے سے ایک ماہر ہی آپ کو بہتر مشورہ دے سکتا ہے، وہ بتائے گا کہ آپ کے گھر کے لیے کون سی ہوا نقصان دہ ثابت ہورہی ہے اور کون سی فائدہ مند۔ تاہم، اگر آپ کسی ماہر کی خدمات حاصل نہیں کرنا چاہ رہے تو پھر آپ خود دیکھیں کہ آیا گھر کی چھتیں مکمل طور پر انسولیٹڈ ہیں یا نہیں۔ ساتھ ہی آپ گھر کو مکمل طور پر سیل کرنے کے لیے اس میں شیشے کےدروازوں اور کھڑکیوں پر جالی کا اضافہ کرسکتے ہیں۔
سورج کی شعاعوں کو روکنا
کھڑکیوں سے آتی سورج کی شعاعیں جہاں صبح ہونے کا پتہ دیتی ہیں، وہیں گھر کا درجہ حرارت بھی بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔ موسم گرما میں دن کے اوقات ان شعاعوں سے محفوظ رہنے کے لیے کھڑکیوں پر پلائنڈز یا ہلکے رنگ کے پردے لگائیں۔
کھڑکیوں سے گرم ہوائیں گھر میں داخل ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ گرم ہوجاتا ہے، لہٰذا دن کے وقت کھڑکیوں پر پردے ڈالیں یا بلائنڈز کو بند رکھیں۔ سورج غروب ہونے کے بعد کھڑکیاں کھولی جاسکتی ہیں تاکہ ٹھنڈی ہوائیں اندر آسکیں۔ دوسری جانب ایک بہترین تجویز معیاری کھڑکیوں کی تنصیب ہے، جو بہترین تعمیراتی مواد کے سبب گرمیوں اور سردیوں میں یکساں سود مند رہتی ہیں۔
چھت کو ٹھنڈا رکھنا
سورج کی ساری تپش چھت پر پڑتی ہے، جس کی وجہ سے گھر مسلسل گرم رہتا ہے۔ لہٰذا چھت کو ٹھنڈا رکھنے پر توجہ دینی چاہیے۔ اس مقصد کے لیے گھر میں بالخصوص چھت پرپودے رکھنے کا انتظام کریں۔ دراصل کھاد میں گرم ہوا کو جذب کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، یوں چھت بھی ٹھنڈی رہتی ہے اور گھر بھی۔ اس کے علاوہ رنگ کرواتے وقت چھت پر ہمیشہ سفید رنگ ہی کروائیں کیونکہ اس میں گرمی کو اپنے اندر جذب کرنے کی خاصیت ہوتی ہے۔
اپلائنسز اور لائٹنگ سسٹم پر نظر
کوشش کریں کہ برقی آلات اور اپلائنسز کا کم سے کم استعمال کریں اور استعمال کے فوری بعد انہیں بند کردیں کیونکہ ان آلات سے گرمی کا اخراج ہوتا ہے اور گرم موسم میں زیادہ پریشانی ہوتی ہے۔
کم توانائی سے چلنے والی ایل ای ڈی لائٹس اور بلب کی تنصیب بجلی کی بچت کے ساتھ آپ کے گھر کے لیے بہترین ثابت ہوسکتی ہے۔ گھر میں استعمال نہ ہونے والے اپلائنسز کو بند رکھیں تاکہ ایک طرف کم سے کم بجلی خرچ ہو تو دوسری جانب گھر بھی ٹھنڈا رہے۔