ترجمان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رؤف حسن نے کہا ہے کہ کورکمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے کیسز سے الگ ہوں۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران رؤف حسن نے کہا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ سے کب رجوع کیا جائے گا؟ اس کا حتمی فیصلہ لیگل ٹیم نے کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بانی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کے حوالے سے ایف آئی کی تحقیقات میں شامل ہوں گے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے اعتراف کیا کہ کور کمیٹی کے کچھ ارکان کو بانی پی ٹی آئی کے ایکس پر جاری وڈیو کے ایک حصے پر اعتراض تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں ویڈیو سےمتعلق بحث ہوئی، جن کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں 14 سے 15سیکنڈ کے مخصوص حصےکو نہیں آنا چاہیے تھا۔
رؤف حسن نے مزید کہا کہ کمیٹی کے کچھ لوگوں نے کہا ویڈیو میں ادارے سے متعلق بات نہیں آنی چاہیے تھی، ویڈیو میں اس وقت کے حکمراں اور آج کے حکمراں میں مماثلت دکھانا مقصد تھا۔
انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں صرف مماثلت تلاش کی گئی کہ اس وقت پاکستان کے کیا حالات تھے، ویڈیو کا تمام مواد ہمارا تخلیق کیا ہوا نہیں ایک ایک لفظ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ سے نکالا ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ بدھ کو ایف آئی اے نے مجھے، عمر ایوب، گوہر خان کو بلایا ہے، ضرور جائیں گے، سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تک ملک میں جتنے بھی کمیشن بنے ان کی رپورٹ شائع کی جائے، پی ٹی آئی کو اپنے دور میں کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دینی چاہیے تھی۔
رؤف حسن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں سوشل میڈیا استعمال کی سہولت نہیں، ان سے ہفتے میں صرف 6 لوگوں کو ایک بار ملنے کی اجازت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کا کنٹرول نہیں، جب پارٹی کے سوشل میڈیا کا کنٹرول میرے پاس نہیں تو میں ذمےدار بھی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ جو چلا رہے ہیں وہ ملک سے باہر اور انڈر گراؤنڈ ہیں۔