• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کا مونال سمیت نیشنل پارک میں تمام ریسٹورنٹ بند کرنے کا حکم

فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مونال سمیت اسلام آباد کے نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹ بند کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں مارگلہ نیشنل پارک میں واقع ریسٹورنٹ کے کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس 3 ماہ میں مکمل ختم کیے جائیں۔

سپریم کورٹ کا اپنے حکم میں کہنا ہے کہ نیشنل پارک سے باہر کہیں بھی لیز درکار ہو تو متاثرہ ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے۔

حکم میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

مونال ریسٹورنٹ کی ریسٹورنٹ رضا کارانہ منتقل کرنے کی یقین دہائی

مونال ریسٹورنٹ نے 3 ماہ میں ریسٹورنٹ رضا کارانہ منتقل کرنے کی یقین دہائی کرا دی۔

سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں دیگر تمام ریسٹورنٹس کو بھی 3 ماہ میں منتقل ہونے کی ہدایت کر دی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں کب تک ریسٹورنٹ منتقل کر سکتے ہیں؟ اگر آپ رضا کارانہ منتقل نہیں کریں گے تو ہم سیل کرنے کا حکم دے دیں گے۔

مونال ریسٹورنٹ کے وکیل نے کہا کہ ہمیں 4 ماہ کا وقت دے دیا جائے۔ 

چیف جسٹس نے مونال ریسٹورنٹ کے وکیل کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو 3 ماہ کا وقت دے رہے ہیں، ہمارا مقصد نیشنل پارک کا تحفظ یقینی بنانا ہے،  نیشنل پارک کے علاوہ قائم دیگر تمام ریسٹورنٹس کو جاری غیرضروری نوٹس ختم کیے جاتے ہیں، ہمارے کیس کا فوکس صرف نیشنل پارک کی حد تک ہے۔

چیئرمین سی ڈی اے فوری طلب

عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کو فوری طلب کرتے ہوئے سی ڈی اے کی رپورٹ مسترد کر دی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا سی ڈی اے کے اعلیٰ افسران کو انگریزی کی کلاسز کرانا پڑیں گی؟ سی ڈی اے سے مونال اور دیگر ریسٹورنٹس کی تفصیل مانگی تھی؟

سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ ہم نے مارگلہ نیشنل پارک میں تمام تعمیرات کی تفصیلات پر رپورٹ دی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سی ڈی اے کی رپورٹ میں اسپورٹس کلب پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر بھی شامل ہے، سی ڈی اے نے آرٹس کونسل نیشنل مانومنٹ کا نام بھی شامل کر دیا ہے، یہ سی ڈی اے کی ایمانداری ہے؟ کیا سپریم کورٹ کی عمارت بھی نیشنل پارک میں آتی ہے؟

سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ مجھے اس سوال کے جواب کے لیے نقشہ دیکھنا پڑے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہے مونال کے ساتھ مزید کتنے ریسٹورنٹس ہیں، نہیں معلوم تو سی ڈی اے کو نہیں، کیا سی ڈی اے کا اپنا دفتر بھی نیشنل پارک میں ہے؟ مارگلہ ہلز پر کتنی بار آگ لگ چکی؟

سی ڈی اے کے چیئرمین نے کہا کہ رواں سیزن 21 بار مارگلہ ہلز پر آگ لگنے کے واقعات پیش آچکے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ گزشتہ رات مارگلہ ہلز پر رات گئے تک آگ لگی رہی۔

’’مارگلہ ہلز پر سی ڈی اے والے خود آگ لگاتے ہیں؟‘‘

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا مارگلہ ہلز پر سی ڈی اے والے خود آگ لگاتے ہیں؟

چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ کچھ کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں، مون سون سیزن میں مارگلہ ہلز پر نئے درخت لگائیں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹر کہاں سے آتے ہیں؟

چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد آگ بجھانے کے لیے این ڈی ایم اے سے ہیلی کاپٹر لیے گئے تھے۔

سپریم کورٹ نے مارگلہ پر ریسٹورنٹ کے اطراف دیگر تعمیر شدہ ریسٹورنٹس کی تفصیل طلب کرتے ہوئے سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا۔

قومی خبریں سے مزید