• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں تیار ہونے والی فاضل چینی کی برآمد کے لئے شوگر انڈسٹری کا حکومت سے جو قضیہ چل رہا تھا اس کا بالآخر تصفیہ ہوگیا ہے جس کی روسے ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی مشروط اجازت دیدی گئی ہے۔ حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت اسٹاک کی دستیابی اورقیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔ چینی کی قیمت میں کسی صورت اضافہ نہیں ہوگا۔ کاشتکاروں کو زیر التوا ادائیگیاں ترجیحی بنیادوں پرکی جائیں گی۔ شوگر ایڈوائزری بورڈ قیمتوں اور مارکیٹ کے استحکام کا پندرہ روز میں دوبارہ جائز لیگا۔ مستقبل میں چینی برآمد کا آپشن ملک میں قیمتوں کے استحکام اور اسٹاک کی دستیابی سے منسلک ہوگا۔ ذرائع کے مطابق چینی ایکس ملز قیمت 140روپے فی کلو سے اوپر نہیں جانے دی جائیگی اس فیصلے پرسختی سے عملدرآمد بھی ہونا چاہئے۔ نگران دور حکومت میں ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 170 روپے فی کلوتک پہنچ گئی تھی جس پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی برآمد کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ سال 2023ءکے دوران چینی کی برآمد 2 لاکھ 15 ہزار 75 ٹن رہی جو 2022ءکے دوران صفر تھی۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے فاضل چینی کی برآمد کے لئے باقاعدہ مہم چلائی تھی۔ چینی برآمد کا حالیہ فیصلہ اس لحاظ سے اچھا ہے کہ اس سےقیمتی زر مبادلہ حاصل ہوگا اور ملز مالکان کا فاضل چینی ضائع ہونے کا خدشہ بھی دورہوگا۔ کاشتکاروں کی ادائیگیوں کے حوالے سے بھی فیصلہ خوش آئند ہے۔ کرشنگ سیزن کے آتے ہی گنے کی قیمت کے تعین پرملز مالکان اور کاشتکاروں میں پیدا ہونے والے تنازعات اور عدم ادائیگیوں کے مسائل نئی بات نہیں۔ کاشتکاروں کا یہ مسئلہ مستقل طور پر حل ہونا چاہئے۔ کاشتکار سخت محنت کے بعد جو کچھ کاشت کرتے ہیں یہی ان کے پورے سال کا ذریعہ آمدنی ہوتا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین