• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اے آئی ٹیکنالوجی سے ’’نقل‘‘ کرنے والا طالب علم پکڑا گیا

انقرہ( نیوز ڈیسک) ترکیہ کی ایک یونیورسٹی میں داخلے کے امتحان میں ایک طالب علم اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے نقل کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ترک میڈیا کے مطابق یہ واقعہ اسپارٹا شہر میں پیش آیا جہاں ایک اسٹوڈنٹ ہائیر ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز ایگزامینیشن (YKS) میں نقل کرتے ہوئے پکڑا گیا جو یونیورسٹی میں داخلے کے لیے لازمی ہوتا ہے۔نامعلوم طالب علم نے نقل کرنے کیلئے انتہائی ہوشیار طریقہ استعمال کیا جس میں انٹرنیٹ کنکشن، خفیہ کیمرہ اوراے آئی ٹیکنالوجی سے چلنے والا سافٹ ویئر تھا جو ٹیسٹ کے سوالات کو پڑھ کر اسکے جوابات دینے کا اہل تھا۔تاہم زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ بدقسمتی سے ٹیسٹ کے دوران اسٹوڈنٹ کے مشکوک رویے نے امتحانی ہال میں موجود نگرانوں کی توجہ مبذول کرلی۔ تفتیش کرنے پر انہوں نے اسٹوڈنٹ کے نقل کرنے کے طریقہ کار کو پکڑ لیا۔ترک میڈیا کے مطابق یہ کیس ترکیہ میں کسی بھی یونیورسٹی کے داخلے کے امتحان میں اے آئی ٹیکنالوجی سے نقل کا پہلا کیس مانا جاتا ہے۔ دوسری جانب محکمہ پولیس نے بتایا کہ اسٹوڈنٹ نے امتحانی ہال کے داخلی دروازے پر کنٹرول پوائنٹ سے گزرنے کے لیے اپنے جوتے میں ایک چھوٹا سا انٹرنیٹ راؤٹر چھپا رکھا تھا۔ اس کے علاوہ اس کے پاس کریڈٹ کارڈ ہولڈر کی شکل میں ایک چھوٹا سا اسمارٹ فون، قمیض کے بٹن جتنا ایک ایچ ڈی کیمرہ اور کان میں ایک چھوٹا ہیڈفون بھی موجود تھا۔