سوات کے علاقے مدین میں ایک شخص کو مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے الزام میں زندہ جلانے کے واقعے میں ملوث 23 افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد کے خلاف تھانے پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کا مقدمہ پہلے سے درج تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث مزید افراد کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
ڈی آئی جی مالاکنڈ محمد علی گنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدین واقعے کے بعد ابھی تک 23 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان کی شناخت ویڈیو کی مدد سے کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 ہزار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج ہے، ان کی تلاش جاری ہے، ایس پی کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی ہے۔
دوسری جانب مدین واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق جے آئی ٹی 9 ارکان پر مشتمل ہے، ایس پی انویسٹی گیشن کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ 20 جون کو مدین میں لوگوں نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں ایک سیاح کو تشدد کا نشانہ بنا کر اسے جلا ڈالا تھا۔