بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کے نئے مالی سال 25-2024ء کے لیے مجوزہ بجٹ اجلاس میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی کردی، اس دوران رولنگ جماعت اور اپوزیشن اراکین گتھم گتھا ہوگئے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی زیر صدارت ہونے والے کے ایم سی مجوزہ بجٹ اجلاس کا آغاز ہوتے ہی ہنگامہ آرائی بھی شروع ہو گئی۔
اپوزیشن اراکین نے سٹی کونسل کے اجلاس میں شور شرابہ کیا اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ رولنگ جماعت اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین آپس میں گھتم گتھا ہو گئے۔
میئر ڈائس کے سامنے دونوں جماعتوں کے اراکین نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑ لیے۔
اس موقع پر ’نامنظور نامنظور، کچے کے ڈاکو نامنظور‘ کے نعرے لگائے گئے، جبکہ پلے کارڈز پر ’پانی دو، پانی دو‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔
اس ہنگامہ آرائی کے دوران میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر کا بجٹ پیش کیا۔
میئر کراچی نے کہا کہ حکومت سندھ نے یو سی کی گرانٹ 5 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کردی ہے۔ سڑکوں کے اطراف، گرین بیلٹس، چورنگیوں پر کورنوکارپس کے درخت لگادیے گئے تھے۔ ان درختوں کو بتدریج مقامی سایہ دار درختوں سے تبدیل کیا جارہا ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ شہر کے 46 بڑے نالوں کی صفائی کا کام انجام دیا جا رہا ہے، پلاسٹک کی تھیلیوں سے سیوریج، برساتی پانی کی نکاسی کا نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ سمندر اور ماحولیات پر بھی پلاسٹک کی تھیلیوں کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں کے فروخت اور ان کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ شہر کے وسیع تر مفاد میں سخت فیصلے کیے جائیں۔ حکومت سندھ سے درخواست ہے کہ پلاسٹک کی تھیلیوں پر فوری پابندی کےلیے اقدامات کیے جائیں۔
انکا کہنا تھا کہ گٹر باغیچہ، لیاری ندی میں بڑے پیمانے پر شجر کاری کر کے اربن فاریسٹ بنا رہے ہیں۔ پارکس، گرین بیلٹس پر شجرکاری اور ترقیاتی کاموں کےلیے کل 84 اسکیمیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گرومندر کی مارکیٹ کےلیے کراچی چیمبر کے ساتھ معاہدہ ہوگیا ہے، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اب اس مارکیٹ کی تعمیر نو کرے گا۔ شہر کی دیگر مارکیٹوں کو بھی بہتر بنانے کےلیے اسی طرح کے مزید اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
میئر کراچی کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے میزانیے میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی کے مجوزہ بجٹ کا حجم 49 ارب 70 کروڑ 18 لاکھ روپے ہے، بجٹ 9 کروڑ 99 لاکھ روپے سر پلس ہو گا۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں فنڈز و آمدنی کا تخمینہ 49 ارب 70 کروڑ روپے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 49 ارب 60 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
بجٹ میں گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے، گریڈ 17 سے 21 تک کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافے، کے ایم سی کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
بجٹ میں حکومت سے گرانٹ اور فنڈز کا تخمینہ 25 ارب روپے ہے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں 9 ارب 16 کروڑ روپے وصولی کا تخمینہ ہے، کلک ورلڈ بینک پروجیکٹ کے لیے 6 ارب 47 کروڑ روپے وصولی کی مد میں رکھے گئے ہیں۔
انفورسمنٹ اینٹی انکروچمنٹ سے ریونیو وصولی کا تخمینہ 23 کروڑ روپے، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے 31 کروڑ روپے، کچی آبادی سے 17 کروڑ روپے، پی ڈی اورنگی سے 20 کروڑ روپے ریونیو وصولی کا تخمینہ ہے۔
چارچڈ پارکنگ سے 15 کروڑ روپے، انفورسمنٹ ایمپلیٹیشن سے 17 کروڑ روپے ریونیو، ایم یو سی ٹی سے 2 ارب روپے ریونیو وصولی کا تخمینہ ہے۔
بجٹ میں کے الیکٹرک سے واجبات کی وصولی کی مد میں 1 ارب 85 کروڑ روپے، فنانس و اکاؤنٹس سے 75 کروڑ روپے، ایڈورٹائزمنٹ کی مد میں 50 کروڑ روپے، ویٹنری سروسز سے 42 کروڑ روپے، میونسپل سروس سے 34 کروڑ روپے ریونیو وصولی کا تخمینہ ہے۔