آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر عثمان خواجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں استحکام نہیں ہے، ایسی صورتِ حال میں پرفارم کرنا مشکل ہوتا ہے۔
بائیں ہاتھ کے اوپننگ بیٹر عثمان خواجہ نے میلبرن میں ایک تقریب کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں بہت ٹیلنٹ ہے لیکن میں جب باہر سے دیکھتا ہوں تو پاکستان کرکٹ ٹیم میں ہر چیز تبدیل ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی تبدیل ہوتی رہتی ہے، سلیکٹرز تبدیل ہوتے ہیں، اسٹاف تبدیل ہوتا ہے اور پلیئرز بہت تبدیل ہوتے ہیں، ایسی صورتِ حال مشکل ہوتی ہے، استحکام بہت ضروری ہوتا ہے، کیوں کہ جب استحکام نہیں ہوتا تو پلیئرز کے لیے پرفارم کرنا مشکل ہوتا ہے۔
بابر اعظم کی کپتانی کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں عثمان خواجہ نے کہا کہ کپتانی کرنا بابر اعظم کا فیصلہ ہے، اگر وہ کر سکتے ہیں تو انہیں کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں تھوڑی توقعات زیادہ ہوتی ہیں جبکہ کھیل ٹف ہوتا ہے، جیتنا ایک ٹیم نے ہوتا ہے، اگر آپ ورلڈ کپ نہیں جیتتے اور دوسرے نمبر پر آتے ہیں تو ایسے ہی ہے جیسے سپر ایٹ مرحلہ کھیلا ہو۔
عثمان خواجہ نے کہا کہ ون ڈے ورلڈ کپ میں گلین میکسویل نے ہمیں دو مرتبہ جتوایا تھا، اس مرتبہ افغانستان کے خلاف ان کا کیچ اچھا پکڑا گیا آسٹریلیا کے خلاف میچ میں افغانستان کی فیلڈنگ بہت اچھی تھی۔