اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے مراد سعید کے خلاف ہتکِ عزت کیس کی سماعت کے دوران مدعی پر جرح مکمل کر لی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حسینہ ثقلین نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران احسن اقبال نے عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا، جس کے بعد ان پر جرح مکمل ہو گئی۔
جرح کے دوران مراد سعید کے وکیل نے نارووال اسپورٹس سٹی پراجیکٹ ریفرنس کا حوالہ بھی دیا۔
احسن اقبال نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نارووال اسپورٹس سٹی پراجیکٹ ریفرنس سے بری کر چکی۔
مراد سعید کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ کے خلاف ملتان سکھر موٹر وے پراجیکٹ میں انکوائری ہوتی رہی ہے؟
احسن اقبال نے جواب دیا کہ مجھے اس بارے میں کوئی آگاہی نہیں ہے، مراد سعید نے ملتان سکھر موٹر وے پراجیکٹ سے متعلق الزام لگایا ہے۔
مراد سعید کے وکیل نے احسن اقبال سے سوال کیا کہ مراد سعید سے کوئی ذاتی دشمنی تھی؟
احسن اقبال نے جواب دیا کہ مراد سعید نے سیاسی اختلافات کو ذاتی مخالفت میں تبدیل کر دیا۔
مراد سعید کے وکیل نے احسن اقبال سے سوال کیا کہ آپ نے پریس کانفرنس کی بنیاد پر ہتکِ عزت کا دعویٰ کیا۔
احسن اقبال نے جواب دیا کہ جی 8 فروری 2019ء کی پریس کانفرنس کی بنیاد پر دعویٰ دائر کیا ہے، میرے دعویٰ دائر کرنے کی وجہ ہے کہ مراد سعید اُس وقت وفاقی وزیر تھے، ایک وفاقی وزیر سے ایسے الزامات کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
مراد سعید کے وکیل نے احسن اقبال سے سوال کیا کہ مراد سعید نے پریس کانفرنس میں کہاں بولا کہ آپ نے 70 ارب روپے کی رشوت لی؟
احسن اقبال نے جواب دیا کہ خبریں مراد سعید کی پریس کانفرنس کی بنیاد پر بنی ہیں۔