قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ 25-2024 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں قومی اسمبلی نے 18ہزار 887 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا۔
پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 70 روپے، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر لیوی 50 روپے فی لیٹر، ہائی اوکٹین پر 70 روپے فی لیٹر اور ایک میٹرک ٹن ایل پی جی پر 30 ہزار روپے لیوی عائد کرنے کی منظوری دی۔
مقامی سطح پر سولر پینل بنانےکے پارٹس کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ہوگی، پارٹس آف سولر انورٹر اور پارٹس آف لیتھیم بیٹریز پر بھی سیلز ٹیکس چھوٹ کی ترمیم منظور کرلی گئی۔
سیلز ٹیکس آڈٹ کیلئے ایف بی آر افسران کے اختیارات میں مزید اضافے کی ترمیم منظور کرلی گئی، ایف بی آر کو سیلز ٹیکس آڈٹ کیلئے تمام ریکارڈ اور ڈیٹا حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔
پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل نے ارکان پارلیمنٹ کی مراعات بڑھانے سے متعلق ترمیم پیش کی جو کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔
اس کے مطابق ارکان اسمبلی کا سفری الاؤنس 10روپے کلومیٹر سے بڑھا کر 25 روپے کر دیا گیا۔ اراکین پارلیمنٹ کے بچ جانے والے سالانہ فضائی ٹکٹس استعمال نہ ہونے پر منسوخ کرنے کی بجائے اگلے سال قابل استعمال ہوں گے۔
قومی اسمبلی میں بین الاقوامی فضائی سفر کےلیے ٹکٹوں پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کی شق منظور کرلی گئی، یکم جولائی سے بین الاقوامی سفر کے لیے اکانومی اور اکانومی پلس ٹکٹ پر 12500 روپے ٹیکس دینا ہوگا۔
یکم جولائی سے امریکا اور کینیڈا کیلئے بزنس کلاس اور کلب کلاس ٹکٹ پر ایک لاکھ روپے اضافی ٹیکس عائد کردیا گیا۔
اس کے علاوہ یورپ کیلئے یکم جولائی سے بزنس کلاس اور کلب کلاس کے ٹکٹ پر 60 ہزار روپے اضافی ٹیکس، نیوزی لینڈ آسٹریلیا کے یکم جولائی سے بزنس کلاس اور کلب کلاس کے ٹکٹ پر 60 ہزار اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔
دبئی، سعودی عرب سمیت مڈل ایسٹ اور افریقی ممالک کے بزنس اور کلب کلاس ٹکٹس میں 30 ہزار روپے کا اضافہ کردیا گیا۔