• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیبر اور کنزرویٹو کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہیں، سندس سلیم

گریٹر مانچسٹر/ بولٹن (نمائندہ جنگ) بولٹن سے سیاسی اور سماجی خاتون رہنما سندس سلیم نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں بہت کم وقت رہ گیا ہے لیکن اس کے باوجود عوام اس سلسلے میں کھل کر اظہار نہیں کر رہے جس کی بنیادی وجہ عوام کا دونوں بڑی پارٹیوں کی پالیسیوں سے اختلاف ہے کیونکہ دونوں بڑی پارٹیوں لیبر اور کنزرویٹو کے ہاتھ بے گناہ اور مظلوم فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں جس سے برطانوی عوام ان انتخابات میں عدم دلچسپی کا اظہار کرکے اپنا غصہ نکالنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے روزنامہ جنگ اور جیو ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا لوگوں کی بڑی تعداد گزشتہ 15سال سے لیبر پارٹی کی حمایت کرتی چلے آرہی ہے۔ تاہم اس بار فلسطین کے مسئلہ پر واضح تقسیم نظر آتی ہے کیونکہ امریکی اور برطانوی حکومتوں کا مظلوم غزہ کے مسلمانوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کا ساتھ دینے کے باعث ووٹرز کی خاصی تعداد دونوں بڑی پارٹیوں سے نا خوش ہے جس سے لوگوں کا زیادہ تر جھکاؤ ورکرز پارٹی کی طرف نظر آ رہا ہے، انہوں نے کہا گزشتہ دہائیوں میں سابق امریکی صدر ریگن اور برطانیہ کی سابق وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر نے عراق پر حملہ کیا تھا اور لاکھوں لوگوں کا خون کیا، انہوں نے کہا اس بار امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک مظلوم فلسطینوں پر ظلم کا ہر حربہ استعمال کرکے بے گناہ لوگوں کو شہید کرانے میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ لیبر اور ٹوریز فلسطین پر ظلم ڈھا رہے ہیں تو پھر وہ اپنا ووٹ ان کے خلاف استعمال کرکے انہیں سزا دے سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرکے انہیں جس طرح دبایا جار ہا ہے اس کے خلاف میرا فرض ہے کہ میں اپنے فلسطینی بھائی بہنوں کے حق میں آواز بلند کروں ،انہوں نے برطانیہ میں بسنے والے تارکین وطن پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے حلقے میں امیدواروں سے وعدہ لیں کہ وہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلوں پر کیا پالیسی رکھتے ہیں تاکہ پارلیمنٹ میں ہمارے حق میں موثر آواز ابھر سکے۔ انہوں نے کہا ہمیں اپنے ووٹ کو درست جگہ استعمال کرنے کی اہمیت کو سمجھنا ہو گا کیونکہ دونوں بڑی پارٹیوں کے امیدوار فلسطین کے مسئلے پر یکساں پالیسی رکھتے ہیں جس سے ان کی شکست مقدر بن چکی ہے اور انہیں اپنی شکست کے زخم چاٹنے کیلئے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
یورپ سے سے مزید