پاکستان تحریک انصاف کی قلعی کھل رہی ہے، وہ دن دور نہیں جب عمران خان اپنی اینٹی اسٹیٹ سوچ اور کارروائیوں کی وجہ سے تنہا رہ جائیں گے۔تاریخ لکھے گی کہ پی-ٹی-آئی کے قیام، مقاصد اور پاکستان دشمن منشور کی مبہم شکل تو ابتدا میں ہی نمایاں ہونے لگی تھی کیونکہ ان کے افعال اور مقاصد میں کسی نہ کسی طور ریاست کو نقصان پہنچانے کا ایجنڈاواضح طور پر دیکھا اور محسوس کیا جا سکتا تھا اور جب بھی عمران خان کےپوشیدہ عزائم عوام کے سامنے آنے لگتے توامریکہ اور بھارت کے علاوہ پاکستان دشمن ممالک میں قائم پی-ٹی-آئی کی سوشل میڈیا بریگیڈ عمران خان کو معصوم اورسچ کو جھوٹ ثابت کرنے کے لئے ریاست پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف عالمی سطح پر تحریک شروع کر دیتا ہےاور پاکستان کو دہشتگرد ملک ثابت کرنے اور اس کے خلاف نفرتیں پھیلانے کی کوششیں کرتا۔ گزشتہ تین چار روز کے دوران تحریک انصاف کا وہ روپ سامنے آیا جس کے پس منظر میں پی-ٹی-آئی پر ریاست دشمن ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ملک میں ٹارگٹڈ دہشتگردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے سدباب کے لئے حکومتی سطح پر ملک میں موجود دہشتگرد تنظیموں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو تحریک انصاف کی صفوں میں کھلبلی مچ گئی اور بانی چیئرمین کے حکم پر پی-ٹی-آئی کی تمام قیادت آپریشن رکوانے کے لئے مختلف حیلے بہانے اور ہتھکنڈے بروئے کار لانے لگی، پہلے تو اسے رکوانے کے لئے غیرمنطقی دلائل دئیے جاتے رہے جن کا عوام پر اثر نہ ہوا تو آپریشن کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا اور دھمکی دی حکومت خیبر پختون خوا کی اجازت اور مرضی کے بغیر آپریشن نہیں کرنے دیا جائے گا۔دہشتگردوں کے خلاف آپریشن رکوانے یا اس کے خلاف مزاحمت کرنے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اس ملک میں دہشتگردی عمران خان کے اشارے پر وہ دہشتگرد کرتے جنہیں عمران خان نے اپنے دور حکومت میں مختلف جیلوں میں دہشتگردی کے جرائم میں سزائیں کاٹنے والے 42 ہزار دہشتگردوں کی پاک افغان بارڈر کے قریب پاکستان کی حدود میں نئی بستیوں میں آباد کیا تھا جنہیں گاہے بگاہے فوج کے خلاف دہشتگردی کے لئے استعمال کیا جاتا رہا۔ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران 111 فوجی جوان اور آفیسرز دہشتگردی کی ان وارداتوں میں شہید ہوئے۔یہ دہشتگرد گروہ ہیں جو تحریک انصاف کی پناہ میں ہیں۔دوسری ریاست دشمن واردات یہ ہے کہ تحریک انصاف نے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد کی حمایت کی اور قومی اسمبلی میں امریکی قرارداد کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد مسترد کرکے اپنی حب الوطنی پر ایک اور داغ لگوا لیا جب امریکہ کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر کے خودمختاری کو چیلنج کیا اور اس کا تمسخر اڑایا۔قومی اسمبلی نے قرار دیاکہ امریکی قرارداد پاکستان میں عدم استحکام میں اضافہ کرنے کی یہودی
سازش ہے۔ پی-ٹی-آئی کی جانب سے ریاست کے خلاف اس رد عمل کے اظہار کا پس منظر یہ ہے کہ تحریک انصاف نے شاتم رسول سلمان رشدی سمیت صیہونی لابی سے منسوب کئی لابیسٹس دانشوروں کی خدمات حاصل کرکے امریکی ایوان نمائندگان سے پاکستان کے خلاف قرارداد منظور کرائی اور ملک کو بدنام کرنے کے لئے انہیں عالمی فورمز پر استعمال کیا۔عدالت کی جانب سے عدت کیس کی سماعت کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں مسترد کئے جانے پر پی-ٹی-آئی کی صفوں میں سراسیمگی پھیل گئی کیونکہ پی-ٹی-آئی کو مخالف نہیں موافق فیصلے’’پسند‘‘ہیں اس ضمن میں پی-ٹی-آئی کے ترجمان رؤف حسن نے مقدمے کے مذہبی پہلوؤں کو مسترد کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو فسطائیت قرار دے دیا اور اس ساتھ ہی پی-ٹی-آئی کے سوشل میڈیا بریگیڈ نے فیصلہ سنانے والے جج کے خلاف زہریلی ٹرالنگ شروع کردی ہے۔پی-ٹی-آئی کی قیادت اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے آپشن پر غور کررہی ہے جبکہ حکومت ایسی صورت میں فیڈرل شریعت کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کر رہی ہے کیونکہ شرعی نقطۂ نظر میں عدت کے اسلامی قانون کی خلاف ورزی اور مقدمہ کی سنگینی کے تحت شرعی عدالت سزا میں تخفیف نہیں اضافہ کرسکتی ہے اور اگر اضافہ ہوا تو عدالت شرعی سزاؤں کا اضافہ کر سکتی ہے۔ ادھر تحریک انصاف شدید انتشار کی شکار ہے۔اقتدار کی دوڑ میں شریک ہر’’رہنما‘‘ اپنی بقا کے لئے دوسرے کے چہرے سے نقاب نوچ رہا ہے، ایک دوسرے کے کپڑے پھاڑ کر اندر کی کدورت اور باہمی نفرتیں ایک دوسرے میں تقسیم کررہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ کا یہ المیہ ہے کہ عمران خان قوم کو گمراہ ہجوم میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔