• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کیا اپنے اخراجات کم نہیں کر سکتی تھی؟ شاہد خاقان

سینئر سیاسی رہنما شاہد خاقان عباسی کی مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس---فائل فوٹوز
سینئر سیاسی رہنما شاہد خاقان عباسی کی مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس---فائل فوٹوز  

نئی سیاسی جماعت ’عوام پاکستان‘ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج اپنے اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کیا اپنے اخراجات کم نہیں کر سکتی تھی؟ کیا ضروری تھا مہنگائی سے پسے وہ لوگ جو ٹیکس دیتے ہیں ان پر ہی اضافی بوجھ ڈالیں۔

نئی سیاسی جماعت ’عوام پاکستان‘ کے رہنماؤں نے پاکستان کے شہرِ اقتدار اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 6 جولائی کو اسلام آباد میں ہماری جماعت لانچ کی جائے گی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کا بجٹ پاس ہوا ہے، یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے، بجٹ معیشت، عوام کے ساتھ ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا، یہ اس حکومت کا تیسرا بجٹ ہے، یا ملک کی معیشت رہے گی یا یہ بجٹ رہے گا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ اور معیشت دونوں اکھٹے نہیں چل سکتے، بجٹ نافذ کرنے کی کوشش کریں گے تو معیشت تباہ ہو جائے گی، جو ٹیکس ادا کر رہے ہیں ان پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلی دفعہ دیکھنے میں آرہا ہے آمدن حکومت کی ہے ٹیکس آدمی دے رہا ہے، دودھ، بچوں کے کھانے، میڈیکل سرجیکل اشیاء، خیراتی اسپتال پر ٹیکس لگا دیا، ان حالات میں معیشیت کیسے آگے بڑھے گی۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج اپنے اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کیا اپنے اخراجات کم نہیں کر سکتی تھی؟ کیا ضروری تھا مہنگائی سے پسے وہ لوگ جو ٹیکس دیتے ہیں ان پر ہی اضافی بوجھ ڈالیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہر آدمی جانتا ہے کہ ایک تہائی رقم سیدھی جیبوں میں جاتی ہے، ڈیزل، ایل پی جی کی اسمگلنگ پر ٹیکس اکھٹا کر لیں تو ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں، ایک طبقہ ہے جس کی آدھی آمدن حکومت لے جائے گی، اگر عوام پر بوجھ ڈالنا تھا تو پہلے اپنے اخراجات کم کرتے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عوام کو بھی نظر آتا کہ حکومت ہمارے بارے میں سوچ رہی ہے، 500ارب روپیہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کو ترقیاتی منصوبوں کی مد میں بانٹے جائیں گے، ترقیاتی منصوبوں کے لیے آپ قرضہ لیں گے، کیا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش دودھ خریدنے والے برداشت کریں گے، ایک سال ایم این ایز گلیاں سڑکیں نہیں بنائیں گے تو کیا ملک میں ترقی نہیں ہو گی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اس رقم کا ایک تہائی جیبوں میں جاتا ہے، سیدھی کرپشن ہوتی ہے، کون سی غیرملکی سرمایہ کاری یہاں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ زمین مکان بیچنے پر ٹیکس لگا دیا ہے، حاضر، ریٹائرڈ فوجی اور سرکاری ملازمین کو آپ نے چھوٹ دے دی ہے، حاضر، ریٹائرڈ اور سرکاری ملازمین کو چھوٹ پر کوئی جواز نہیں دے سکیں گے، کل لوگ کہیں گے انہیں استثنیٰ مل سکتا ہے تو مجھے کیوں نہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا پریس کانفرنس کے دوران مزید کہنا تھا کہ کوئی نان فائلز آپ کو پراپرٹی پر 45 فیصد ٹیکس ادا نہیں کرے گا، یہ آپ کی خام خیالی ہو گی، وزیرِ خزانہ جواز پیش کریں ناں کہ تنخواہ دار طبقے کو کیوں دبا رہے ہیں، کیا ٹیکس لگانے پر ہاں ہاں کرنے والوں پر خود ٹیکس نہیں لگنا چاہیے؟  اگلے سال بجٹ میں کیا کریں گے، کیا تنخواہ دار پر 60فیصد ٹیکس کریں گے؟

شاہد خاقان عباسی نے سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ اپنے اخراجات کم نہیں کریں گے، سب سےبڑا مسلہ آج آپ کا بجلی کا ہے۔

قومی خبریں سے مزید